بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ غلطی سے کسی سورت کی آیت پڑھنے سے سجدہ سہو کا حکم


سوال

فرض نماز کی تیسری رکعات میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورہ اخلاص کی ایک آیت غلطی سے پڑھ لی تو سجدہ سہو آئے گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں  صرف سورہ  فاتحہ پڑھنا سنت ہے، اور سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا سنت نہیں ہے، البتہ اگر سورت ملادی تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا ،نیز تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت پڑھتے ہوئے جیسے ہی یاد آجائے  وہیں قراء ت روک کر رکوع کرلینا چاہیے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر فرض نماز کی تیسری رکعت میں سورۂ  فاتحہ کے ساتھ سورہ اخلاص کی ایک آیت غلطی سے پڑلی، تو نماز ہوگئی ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فإن ضم السورة إلى الفاتحة ساهيا .... وفي أظهر الروايات لا يجب ‌لأن ‌القراءة ‌فيهما ‌مشروعة من غير تقدير، والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب."

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، واجبات الصلاة، ج:1، ص:459، ط:سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(‌واكتفى) ‌المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فإنها سنة على الظاهر، ولو زاد لا بأس به."

"(قوله ‌واكتفى ‌المفترض) قيد به لأنه في النفل والواجب تجب الفاتحة والسورة أو نحوها (قوله على الظاهر) أي ظاهر الرواية. وفيه كلام يأتي قريبا (قوله ولو زاد لا بأس) أي لو ضم إليها سورة لا بأس به لأن القراءة في الأخريين مشروعة من غير تقدير والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب فكان الضم خلاف الأولى وذلك لا ينافي المشروعية، والإباحة بمعنى عدم الإثم في الفعل والترك كما قدمناه في أوائل بحث الواجبات."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، فصل في بيان تأليف الصلاة إلى انتهائها، فروع، ج:1، ص:511، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں