بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے بعد بلند آواز سے کلمہ طیبہ پڑھنا


سوال

باجماعت فرض نماز کے بعد بلند آواز میں کلمہ طیبہ کا ورد کرنا جائز ہے؟

جواب

 صورت مسئولہ میں فرض نماز کے بعد بلند آواز سے کلمہ طیبہ کا ورد کرنے کا خصوصیت کے ساتھ التزام کرنا شرعا ثابت نہیں لہذا نفس ذکر جائز ہے اور التزام منع ہے  لیکن اس طرح زور سے پڑھنا جس سے نمازیوں کو نماز میں تشویش ہوتی ہو جائز نہیں ہےنیز بہتر یہ ہے کہ وظائف سنتوں کے بعد کیے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ"

(کتاب الصلوۃ ، باب مایفسد الصلوۃ و مایکرہ فیهاجلد ۱ ص: ۶۶۰ ط: دارالفکر)

وفیہ ایضا:

"ويكره تأخير السنة إلا بقدر اللهم أنت السلام إلخ. قال الحلواني: لا بأس بالفصل بالأوراد واختاره الكمال. قال الحلبي: إن أريد بالكراهة التنزيهية ارتفع الخلاف قلت: وفي حفظي حمله على القليلة

(قوله ارتفع الخلاف) لأنه إذا كانت الزيادة مكروهة تنزيها كانت خلاف الأولى الذي هو معنى لا بأس (قوله وفي حفظي إلخ) توفيق آخر بين القولين، المذكورين، وذلك بأن المراد في قول الحلواني لا بأس بالفصل بالأوراد: أي القليلة التي بمقدار " اللهم أنت السلام إلخ"

(کتاب الصلوۃ ، باب صفة الصلوۃ جلد 1 ص: 530 ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں