فرض نماز کے بعد سنتوں سے پہلے مسجد میں بات کرنا کیسا ہے؟ اس کے بارے میں حدیث بیان فرما دیں۔
فرض اور سنت کے درمیان کسی قسم کی دنیاوی باتیں کرنے سے سنتوں کا ثواب کم ہو جاتا ہے؛ کیوں کہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد سنت ادا کرنے میں زیادہ فصل نہیں فرماتے تھے، بلکہ مختصر دعا پڑھ کر سنت ادا کر لیا کرتے تھے؛ اس لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ فرض کے بعد باتوں کی وجہ سے اگر سنت میں تاخیر ہوتی ہے تو اس سے سنت کا ثواب کم ہو جائے گا۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سلم لم يقعد إلا مقدار ما يقول: «اللهم أنت السلام ومنك السلام، تباركت ذا الجلال والإكرام» وفي رواية ابن نمير «يا ذا الجلال والإكرام»."
(کتاب المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة وبيان صفته، جلد:1، صفحہ: 414، طبع: مطبعة عيسى البابي الحلبي)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ولو تكلم بين السنة والفرض لا يسقطها ولكن ينقص ثوابها.
(قوله ولو تكلم إلخ) وكذا لو فصل بقراءة الأوراد لأن السنة الفصل بقدر " اللهم أنت السلام إلخ " حتى لو زاد تقع سنة لا في محلها المسنون كما مر قبيل فصل الجهر بالقراءة."
(کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، جلد:2، صفحہ:19، طبع: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن