بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض حج کی ادائیگی سے شوہر اور ساس سسر کا منع کرنا


سوال

ایک عورت کو اس کے والد نے اپنی زندگی میں اپنے مال میں سےحصہ دیا ،جس کی وجہ سے وہ مالدار ہوگئی ، اب وہ حج پر جانا چاہتی ہے جب کہ شوہر کے پاس زاد ِرہ (سفر کا خرچہ)نہیں ہے،کیا یہ عورت اپنے والد کے ساتھ فریضہ حج ادا کرسکتی ہے ؟

عورت کو شوہر اور ساس سسر حج پر جانے سے روک رہے ہیں ، کیا عورت فرض حج ادا کرنے میں شوہر اور ساس سسر کی اجازت کی پابند ہے؟

ارشاد نبوی ﷺ کا مفہوم ہے کہ جو شخص حج کی استطاعت رکھتا ہواور حج نہ کرے تو اسے اختیار ہے کہ وہ یہودی یا نصرانی (عیسائی)ہو کر مرے ۔

اجازت نہ ملنے پر حج نہ کرنے کا وبال عورت پر ہوگا؟ 

جواب

واضح رہے کہ فرض حج اللہ کا حق ہے ، اس لیے حج فرض ہوتے ہی پہلی ہی فرصت میں ادا کرلینا چاہیے ، تاکہ اللہ کا حق ادا کرنے میں تاخیر اور سستی نہ ہو ۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت کے لیے  اپنے والد کے ساتھ فرض حج ادا کرنے کے  لیے جانا جائز ہے ۔ شوہر، ساس اور سسر کا  اسے  حج سے منع کرنا جائز نہیں ،البتہ نزاع اور اختلاف سے بچنے کے  لیے عورت اپنے سسرال والوں کو راضی کرلے تو بہتر ہے ،لازم نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و ليس ‌لزوجها ‌منعها عن حجة الإسلام(قوله وليس ‌لزوجها ‌منعها) أي إذا كان معها محرم"

(کتاب الحج،ج:۲،ص:۴۶۵،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں