بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت فرض اور سنت کی تیسری اور چوتھی رکعت میں کیا پڑھا جائے گا؟


سوال

۱)چار رکعت فرض سے پہلے والی 4  رکعت سنت کیا فرض نماز کے بعد بھی پڑھنا ضروری ہے،  جیسا کہ ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں ہے؟

۲)چار رکعت فرض نماز اگر گھر میں اکیلے پڑھ رہے ہوں تو تیسری اور چوتھی رکعت میں کیا کیا پڑھنا ضروری ہے؟ اسی طرح چار رکعت سنت میں بھی کیا کیا پڑھنا چاہیے؟

جواب

۱)ظہر کی نماز سے پہلے کی چار رکعت سنتِ  مؤکدہ نماز ہے، جس کا پڑھنا ضروری ہے اور  بلا عذر چھوڑنے سے آدمی گناہ گار ہوتا ہے، اگر فرض سے  پہلے  یہ  چار  رکعت اپنے وقت پر پڑھ لی تو فرض کے بعد اس کا پڑھنا ضروری نہیں ہے، لیکن اگر کسی وجہ سے فرض سے پہلے یہ چار رکعت پڑھ نہیں پائے تو ظہر کی چار فرض کے بعد یہ چار سنتِ  مؤکدہ  پڑھنی ہوں گی، اور اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ ظہر کی فرض نماز کے بعد پہلے دو رکعت سنتیں پڑھے پھر چار رکعات سنت پڑھے، اگر ظہر کے وقت کے اندر یہ سنتیں نہیں پڑھی گئیں تو اس کے بعد ان کی قضا نہیں ہے۔ جب کہ  عصر اور عشا کی فرض سے پہلے جو چار رکعت نماز پڑھی جاتی ہے وہ سنتِ  غیر مؤکدہ ہے، اگر پڑھ لیں تو بہت ثواب ہوگا، لیکن اگر نہ پڑھی جائیں تو گناہ نہیں ہوگا، بہرحال  عصر اور عشاء کی فرض نماز سے پہلے اگر چار رکعات سنت نہیں پڑھی تو  فرض کے بعد  یہ نہیں پڑھی جائیں گی، عصر کی فرض نماز کے بعد تو نوافل مطلقًا ممنوع ہیں؛ اس لیے، اور عشاء سے پہلے چوں کہ یہ مؤکدہ نہیں ہیں، بلکہ نفل ہیں؛ اس لیے عشاء کے بعد جو رکعات پڑھی جائیں گی وہ مستقل نفل ہوں گی، بہرحال عشاء کے بعد انہیں ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔

۲)چار رکعت فرض اگر بغیر جماعت کے اکیلے پڑھ رہے ہوں تو تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورت فاتحہ پڑھی جائے گی، جب کہ چار رکعت والی سنت نماز  کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت یا ایک بڑی آیت یا تین  مختصر آیتیں پڑھنا بھی واجب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 12):

"(وسن) مؤكدا (أربع قبل الظهر و) أربع قبل (الجمعة و) أربع (بعدها بتسليمة) فلو بتسليمتين ... (وركعتان قبل الصبح وبعد الظهر والمغرب والعشاء) شرعت البعدية لجبر النقصان، والقبلية لقطع طمع الشيطان (ويستحب أربع قبل العصر، وقبل العشاء وبعدها بتسليمة) وإن شاء ركعتين، وكذا بعد الظهر لحديث الترمذي «من حافظ على أربع قبل الظهر وأربع بعدها حرمه الله على النار» (وست بعد المغرب) ليكتب من الأوابين (بتسليمة) أو ثنتين أو ثلاث".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 458):

 

"(وضم) أقصر (سورة) كالكوثر أو ما قام مقامها، هو ثلاث آيات قصار، نحو{ثم نظر}[المدثر: 21] {ثم عبس وبسر} [المدثر: 22]{ثم أدبر واستكبر}[المدثر: 23] وكذا لو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاثًا قصارًا ذكره الحلبي (في الأوليين من الفرض) وهل يكره في الأخريين؟ المختار لا (و) في (جميع) ركعات (النفل) لأن كل شفع منه صلاة (و) كل (الوتر) احتياطا".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں