بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فریال نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

 اللہ تعالیٰ نے مجھے بیٹی عطا فرمائی ہے۔ میں اس پر "فریال" نام رکھنا چاہتا ہوں، آپ سے گزارش ہے کہ اِس نام کا مقصد اور معنی بتائے، کیا اسلام کی رو سے یہ نام اچھا هے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا،  خود رسول اللہ ﷺ  نے بہت  سے بچوں  اور بڑوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو  تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے؛   لہذا   نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔باوجود تلاش بسیار فریال  نام کا معنی  کسی  بھی عربی ،فارسی،اردو کی مستند لغات کی کسی کتاب میں نہیں  ملا ،لہذا جب تک معنی معلوم نہ ہو ایسا نام رکھنے سے  گریز کرنا چاہئے ،بچی  کا نام رکھنا ہو تو  صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھا جائے۔ مزید راہ نمائی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر  موجود اسلامی نام کے حصہ سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

مارواه الإمام أبو داودؒ :

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

(باب في تغییر الأسماء، ج:4، ص:442، ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

وفي المحيط البرهاني:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن."

(كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ج:5، ص:382، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

وفي الفتاوی الهندیه:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں