بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فروخت کرنا ممنوع ہے، اس جملے سے مہر لگی ہوئی کتابوں کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

بعض مدارس میں طلباء کو کتاب بطور ہدیہ دی جاتی ہے جب کہ اُس پر مہر لگی ہوتی ہے کہ "فروخت کرنا ممنوع ہے" ، تو ایسی کتابوں کی خرید وفروخت کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مدرسہ والوں کی طرف سے طلباء کو جب کتاب بطور ہدیہ کے دی جاتی ہے اور مکمل اُن کے قبضے میں دے دی جاتی ہے، تو وہ طلباء اس کتاب کے مالک بن جاتے ہیں اور انہیں اسی میں تمام مالکانہ تصرفات کا حق ہوتا ہے، چنانچہ  اُن کے لیے اس کتاب کی خرید و فروخت کرنا بھی جائز ہے، کتاب پر لگی مہر (فروخت کرنا ممنوع ہے) کی حیثیت ہبہ میں شرطِ فاسد کی ہے، جو کہ لغو اور غیر معتبر ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

1۔"وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه."

(كتاب البيوع، ج:4، ص:505، ط: سعيد)

2۔"(وحكمها ثبوت الملك للموهوب له)...(و) حكمها (أنها لا تبطل بالشروط الفاسدة) فهبة عبد على أن يعتقه تصح ويبطل الشرط لأن اللام للتمليك."

(كتاب الهبة، ج:5، ص:688، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"قال أصحابنا جميعا: إذا وهب هبة وشرط فيها شرطا فاسدا فالهبة جائزة والشرط باطل كمن وهب لرجل أمة فاشترط عليه أن لا يبيعها أو شرط عليه أن يتخذها أم ولد أو أن يبيعها من فلان أو يردها عليه بعد شهر فالهبة جائزة وهذه الشروط كلها باطلة...وإن وهب لرجل أمة على أن يردها عليه أو على أن يعتقها أو على أن يستولدها أو وهب له دارا أو تصدق عليه بدار على أن يرد عليه شيئا منها أو يعوضه شيئا منها فالهبة جائزة والشرط باطل، كذا في الكافي والأصل في هذا ‌أن ‌كل ‌عقد ‌من ‌شرطه ‌القبض ‌فإن ‌الشرط ‌لا ‌يفسده كالهبة والرهن، كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الهبة، الباب الثامن في حكم الشرط في الهبة، ج:4، ص:396، ط: رشيدية)

درر الحکام فی شرح مجلّۃ الاحکام میں ہے:

"يوجد عقود تصح مع الشرط الفاسد أي الذي ليس من مقتضيات العقد ويكون غير ملائم له، ويكون الشرط لغوا وغير معتبر وهي: (1) الوكالة (2) القرض (3) الهبة (4) الصدقة (5) الرهن (6) الإيصاء (7) الإقالة (8) حجر المأذون...وقصارى القول أن الشروط التي لا تكون من مقتضيات العقد إذا وقعت في أحد العقود التي سبق ذكرها تكون العقود صحيحة والشروط بما أنها مخالفة للشرع الشريف تكون لغوا فلا تجب مراعاتها."

(‌المادة 83، يلزم مراعاة الشرط بقدر الإمكان، ج:1، ص:86، ط:دار الجيل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں