بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فارمی انڈوں کے کاروبار کا حکم


سوال

ایک آدمی کافارمی مرغیوں کاکاروبارہے اوروہ مرغیوں سے انڈے نکلوانے     کے لیے صحیح سلامت مرغوں سے مادہ تخلیق یعنی منی نکال کر صحیح سلامت مرغیوں میں منتقل کرتاہے اوریہ اس کاروزمرہ کا  کام ہے،  لہذا بتادیں کہ اس کا ایسا کرنا جائز ہے کہ ناجائزہے؟

 

جواب

صورت مسئولہ میں غير فطری طریقہ سے مرغے کا مادہ منویہ   مرغیوں میں منتقل کرکے انڈوں کی افزائش کرنا جائز ہے، اور  ایسے انڈوں کا کھانا بھی حلال ہے، اور اس  کی خرید و فروخت اور آمدنی  بھی  حلال ہے، تاہم ایسا کرنا مناسب نہیں ہے، کیوں کہ اس طریقہ کو اختیار کرنے میں مرغیوں کو ان کے ایک فطری حق سے محروم کیا جاتا ہے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"جرسی گائے کی قربانی کرنا کیسا ہے؟:

(سوال ۸۲)جرسی گائے کی قربانی کرنا کیسا ہے؟ جرسی گائے کی پیدائش فطری طریقہ یعنی نر اور مادہ کے اختلاط اور صحبت سے نہیں ہوتی بلکہ گائے پر جب شہوت کا غلبہ ہوتا ہے اور اسے نر کی ضرورت پیش آتی ہے جسے ماہر لوگ سمجھ لیتے ہیں اس وقت بذریعہ انجکش ولایتی بیل کا نطفہ اس کے رحم میں پہنچادیا جاتا ہے اس سے جو بچہ پیدا ہوتا ہے اسے جرسی گائے کہا جاتا ہے عام گایوں کی طرح ا س کے پشت پر کوہان کی طرح ابھار نہیں ہوتا ، تو اس کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟بینوا توجروا۔

(الجواب)بیل کا نطفہ بذریعۂ انجکش گائے کے رحم میں پہنچایا جاتا ہے ، اور اس سے بچہ کی ولادت ہوتی ہے تو اسے گائے کا بچہ کہاجائے گا اور اس کا کھانا حلال ہوگا البتہ قربانی جو ایک عظیم عبادت ہے اس میں ایسا جانور ذبح کرنا چاہئے جس میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ ہو ، جب غیر مشتبہ جانور بآسانی دستیاب ہوسکتے ہیں تو اس قسم کے مشتبہ جانور کو ذبح نہ کرنے میں احتیاط ہے اپنی عبادت کو بلا مجبور ی مشتبہ بنانا مناسب نہیں۔  فقط واللہ اعلم بالصواب ۔"

( کتاب الحظر و الاباحہ، کتاب الاضحیہ، ١٠ / ٥٥، ط: دار الاشاعت کراچی)

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے:

"واعلم أن الأصل في الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى {هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا} [البقرة: ٢٩] وقال {كلوا مما في الأرض حلالا طيبا} [البقرة: ١٦٨] وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة."

( كتاب الأشربة، ٢ / ٥٦٨، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں