میں ایک فارما کمپنی میں بطور میڈیکل ریپ کے ملازمت کرتا ہوں ،ہمارا کام ڈاکٹرز کے پاس جا کر اپنی کمپنی کی دوائی کے لیے درخواست کرنا ہوتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب براۓ کرم آپ مریض کو ہماری کمپنی کی دوا تجویز کریں، اس بات کے لیے ڈاکٹر اپنا فائدہ مانگتا ہے تو ہم کمپنی کو اطلاع دے کر ڈاکٹر کو فائدہ بھی دلواتے ہیں ،جس کو کمپنی ایکٹیویٹی کا نام دیتی ہے اور ہم ملازمین کو ہر ماہ سیل ٹارگٹ دیا جاتا ہے جسے کسی بھی طرح پورا کرنے پر کمپنی اس ملازم کو تنخواہ کے علاوہ الگ سے کمیشن دیتی ہے جسے انسینٹیو کا نام دیا جاتا ہے؛ لہٰذا رہنمائی فرمائیں کہ میری مکمل تنخواہ حلال ہے یا نہیں؟ اور ہر 3ماہ بعد ملنے والا انسینٹیو یا کمیشن حلال ہے یا حرام؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے فارما کمپنی میں دوا کی تشہیر کرنا اور اس پر اجرت لینا شرعاً جائز ہے، البتہ ڈاکٹر حضرات کا مذکورہ کمپنی کی دوا تجویز کرنے پر اپنے لیے مراعات کا مطالبہ کرنا رشوت کے حکم میں ہےجس کا لینا دینا اور اس میں معاون بننا یا اس کام پر اجرت یا کمیشن لینا شرعاً جائز نہیں ۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے :
"وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."
(ج:2،ص:381،دارالکتب العلمیۃ)
سنن ابی داؤد میں ہے :
"عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»."
(کتاب الاقضیۃ،باب فی کراہیۃ الرشوۃ،ج:3،ص:300۔المکتبۃ العصریۃ)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ومنها أن تكون الأجرة معلومة."
(کتاب الاجارۃ،الباب الاول فی تفسیر الاجارۃ۔۔۔۔الخ،ج:4،ص:411،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100943
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن