مرد اپنی بیوی کے شرم گاہ کے اگلے حصہ میں یعنی پیشاب کی جگہ میں اپنی انگلی سے مساج کرے اور سوراخ میں یعنی فرج داخل میں انگلی نہ داخل کرے کیا اس صورت میں عورت پر غسل واجب ہوتا ہے ؟
صورت مسئولہ میں اگر بیوی کی شرمگاہ کے باہر انگلی رہی اور اندر داخل نہیں ہوئی تو صرف اس عمل سے بیوی پر غسل لازم نہیں ہوگا۔ اسی طرح انگلی اگر اندر بھی داخل کردی گئی لیکن بیوی کو اس سے انزال نہیں ہوا تو اس سے بیوی پر غسل واجب نہیں ہوگا۔اور اگر بیوی کو انزال ہوگیا تو غسل واجب ہو جائے گا۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے :
"وقيل تستنجي برؤس أصابعها لأنها تحتاج إلى تطهير فرجها الخارج ولا يحصل ذلك إلا برؤس الأصابع ورجحه ابن أمير حاج قال والإستماع موهوم لأنه فيما يظهر إنما يكون بالإدخال في الفرج الداخل."
(كتاب الطهارة، فصل في الاستنجاء، ص48، ار الكتب العلمية)
درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے:
"(ولا) عند (إدخال أصبع، ونحوه في الدبر ووطء بهيمة بلا إنزال) لقلة الرغبة كما مر."
(درر الحكام شرح غرر الاحكام: كتاب الطهارة، موجبات الغسل (1/ 19)،ط. دار إحياء الكتب العربية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144402100645
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن