میری بیٹی کا نام ' فاریہ' ہے، کیا یہ نام رکھنا صحیح ہے یا نہیں؟
''فاریہ'' ''فری'' سے مشتق ہے جس کے مختلف معانی ملتے ہیں ،بعض اچھے ہیں اور اکثر نامناسب، مثلاً: ریزہ ریزہ اور چورہ کرنے والی، توشہ دان بنانے والی، جھوٹی بات گھڑنے والی، تہمت لگانے والی، زمین پر چلنے والی، گزرنے والی، حیران عورت وغیرہ ؛ اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، اس نا م کے بجائے "فارحہ" (خوش رہنے والی) رکھا جا سکتا ہے۔ یا صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین میں سے کسی کے نام پر نام رکھ دیں۔
'معجم اللغة العربية المعاصرة' میں ہے:
"فرَى الشَّيءَ:
1 - شقَّه وقطَعه "فرَى بطن الشاة".
2 - فتّته، قطّعه قطعًا صغيرة "فرَى اللحمَ/ البصلَ".
• فرَى القولَ: اختلقه، كذب...
ف ر ي
افتراء [مفرد]: ج افتراءات (لغير المصدر):
1 - مصدر افترى.
2 - اتّهام كاذب "تبرَّأ من افتراء- لم يكن ما قالوه سوى افتراءات".
فري [مفرد]: ج أفرياء:
1 - شخص مختلق كاذب "لم يصدقه أحد لأنه فري".
2 - أمر مختلق مصنوع "أتى بشيء فري- {لقد جئت شيئا فريا} ".
3 - أمر عجيب، عظيم، محير " {قالوا يامريم لقد جئت شيئا فريا} " فلان يفري الفري: يأتي بالعجب في عمله."
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501102011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن