بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث فرشتے چیزوں کے نرخ مقرر کرتے ہیں کی حقیقت


سوال

 حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ہر روز دو فرشتے خانہ کعبہ پہ اترتے ہیں اور اس دن کے لیے دنیا کی تمام اشیاء کے نرخ مقرر کرتے ہیں مطلب کہ اگر آج ٹماٹر یا کوئی اور چیز جس قیمت پر ملے گی اسکی قیمت حکومت وقت یا تاجر نہیں بلکہ فرشتے مقرر کرتے ہیں، تو آیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

کافی تلاش کے باوجود ہمیں ایسی کوئی روایت  نہیں مل سکی جس میں اشیاء كي قيمتيں فرشتوں کی جانب سے مقرر کیے جانے کا تذکرہ ہو ، لہذا جب تک کسی معتبر سند سے بطورِ حدیث یہ الفاظ  ثابت نہ ہوں، انہیں بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔  البتہ حدیث مبارکہ میں اللہ تعالي کی جانب سے نرخ مقرر کیے جانے کا تذکرہ موجود ہے، حدیث ملاحظہ فرمائیں : 

"عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُطَالِبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ»."

ترجمه:" حضرت انس رضي الله عنه سے روایت ہے کہ  لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! نرخ بہت بڑھنے لگے ہیں، آپ ہمارے لئے قیمتیں مقررفرما دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ ہی نرخ(قیمت) مقرر کرنے والا ہے، وہی مہنگا کرنے والا ہے، وہی سستا کرنے والا ہے، اور وہی رزق دینے والا ہے، میں اس بات کا امیدوار ہوں کہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملوں کہ کوئی شخص مجھ سے خون یا مال میں ظلم کی بنا پر مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔"

(سنن أبي داود، باب في التسعير، (5/ 322) برقم (3451)، ط/ دار الرسالة العالمية)

مذكوره حديث مختلف كتب حديث میں وارد ہوئی ہے، مختصراً چند کا حوالہ پیش خدمت ہے: 

(1) مسند أحمد، مسند أنس بن مالك رضي الله عنه، (20/ 46) برقم (12591)، ط/ مؤسسة الرسالة.

(2)سنن ابن ماجه، باب من كره أن يسعّر، (2/ 741) برقم (2200)، ط/ دار إحياء الكتب العربية. 

(3) سنن الترمذي، باب ما جاء في التسعير، (3/ 597) برقم (1314)، ط/ شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر.

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144405101559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں