لڑکی کا نام فرہین رکھنا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ فَرِہین(فاء کے زبر اور راء کے زیر کے ساتھ) جمع کا صیغہ ہے ، جس کا معنیٰ ہے" اِترانے والے" ، لہذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جائے،اس سلسلے میں جامعہ کے ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان کے تحت اچھے ناموں کا ذخیرہ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
لنک ملاحظہ ہو۔اسلامی نام/جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن https://www.banuri.edu.pk/islamic-name
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."
(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)
لسان العرب میں ہے:
"والفارِهُ: الحاذِقُ بِالشَّيْءِ. والفُرُوهَةُ والفَراهةُ والفَراهِيةُ: النَّشاطُ. وفَرِهَ، بِالْكَسْرِ: أَشِرَ وبَطِرَ. وَرَجُلٌ فَرِهٌ: نَشيطٌ أَشِرٌ. وَفِي التَّنْزِيلِ الْعَزِيزِ:وتَنْحِتُون مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَرِهينَ؛ فَمَنْ قرأَه كَذَلِكَ فَهُوَ منْ هَذَا شَرِهين بَطِرين، وَمَنْ قرأَه فارِهِينَ فَهُوَ مِنْ فَرُه، بِالضَّمِّ."
(حرف الهاء، فصل الفاء، ج:13، ص:522، ط:دار صادر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144506102387
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن