بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم میری طرف سے فارغ ہو سے طلاق


سوال

میرے شوہر  باہر  ملک رہتے  ہیں،  وہاں جانے کے کچھ عرصہ کے بعد  مجھے کال کر کے کہنے لگے کہ تم بہت اچھی ہو اور شاید اگر تمہاری جگہ کوئی اور ہوتی تو میرے ساتھ ایک دن بھی نہ گزار سکتی ۔ میں نے ایک فیصلہ کیا ہے ، ہر چیز میں نے سوچ لی ہے کہ تم میری طرف سے فارغ ہو،  اس کے بعد بار بار یہ کہتے رہے کہ کسی کو بتانا مت پلیز،  پلیز یہ بات تمہارے اور میرے درمیان ہے تو میں نے فورًا کال بند کردی کہ مزید بات کو واضح نہ کریں۔

تو کیا مذکورہ تمام باتوں کی روشنی میں طلاق واقع ہوگئی ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں !

جواب

بیوی کو مذکورہ الفاظ  (آپ میری طرف سے فارغ ہو )کہتے ہوئے اگر شوہر کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی  اور نہ ہی طلاق کے متعلق کوئی بات چل رہی تھی تو ان الفاظ سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔ اور اگر اس کی نیت طلاق کی تھی تو مذکورہ الفاظ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی، دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں مہر مقرر کرکے نکاح کی تجدید کرنی ہوگی۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال): ولو قال: أنت مني بائن أو بتة أو خلية أو برية، فإن لم ينو الطلاق لايقع الطلاق؛ لأنه تكلم بكلام محتمل".

(6 / 72،باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق،ط: دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں