بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاریہ / زروا نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

 دو نام ہیں لڑکیوں کے مُجھے اس کا معلوم  کرنا ہے کہ  ٹھیک ہیں یا نہیں ،ایک فاریہ ہے اور دوسرا زروا ہے؟

جواب

''فاریہ''  ''فری'' سے مشتق ہے جس کے مختلف معانی ملتے ہیں ،بعض اچھے ہیں اور اکثر نامناسب، مثلاً: ریزہ ریزہ اور چورہ کرنے والی، توشہ دان بنانے والی، جھوٹی بات گھڑنے والی، تہمت لگانے والی، زمین پر چلنے والی، گزرنے والی، حیران عورت وغیرہ ؛ اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، لہذا آپ اپنی بیٹی کا نام تبدیل کرکے ''فارحہ'' (خوش رہنے والی) رکھ دیں۔ یا صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین میں سے کسی کے نام پر نام رکھ دیں۔

’’ذُِروه‘‘ (ذال کے پیش یا  زیر  کے ساتھ) کے معنی عربی زبان میں  بلندی / بلند جگہ /ہر چیز کا بلند حصہ کے آتے ہیں،اگر یہ "ذ"  کے زبر کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مال کے آتے ہیں ۔  اس تلفظ کے ساتھ نام رکھنا درست ہے، البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ بچیوں کے نام  ازواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں پر  رکھے جائیں۔

إيضاح شواهد الإيضاح میں ہے:

"معني "يفري": يقطع، يقال: "فرى الأديم"، إذا قطعه على جهة الإصلاح والتقدير، ويقال فراه: إذا خرزه، وفرى الأرض: قطعها، وفرى الرجل فرية: كذب، وفرى فريا: جاء بالعجب، قال الله تعالى: (لَقَدْ جِئتِ شَيْئاً فّرِيَّا) . وأفرى الشيئ: قطعه على جهة الإفساد، وأفرى الشيئ: شقه، وأفرى الذئب البطن كذلك، وافرى بالسيف: قطع، وأفرى الرجل: سبه، وأفرى الجرح۔"

( جلد:1،صفحة:380،طبعة:دار الغرب الإسلامي بيروت لبنان)

النهاية في غريب الحديث والأثر میں ہے:

«أوّلُ الثَّلَاثَةِ يَدْخُلُونَ النَّارَ مِنْهُمْ ذُو ذَرْوَةٍ لَا يُعطي حقَّ اللَّهِ مِنْ مَالِهِ» أَيْ ذُو ثَرْوه، وَهِيَ الجِدَة والمالُ، وَهُوَ مِنْ بَابِ الاعْتقَاب لاشْتراكهما فِي المَخْرج.

وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُوسَى «أُتِي رسولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‌بِإبِلٍ ‌غُرِّ ‌الذُّرَى» أَيْ بيضِ الأسْنِمَة سِمانِها. والذُّرَى: جَمْعُ ذِرْوَةٍ وَهِيَ أعْلَى سَنام البَعير. وذِرْوَةُ كُلِّ شَيْءٍ أَعْلَاهُ۔"

(‌‌بَابُ الذَّالِ مَعَ الرَّاءِ،جلد:2،صفحة 159،طبعة:المكتبة العلمية بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں