بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرحان اللہ نام رکھنا کیسا ہے ؟


سوال

فرحان اللہ نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

فرحان کے معنی مسرور اور خوشی کے ہیں، جیساکہ القاموس الوحید  میں اس کا معنی یہی لکھا گیا ہے، اس معنی کے اعتبار سے صرف ’’فرحان‘‘ یا ’’محمد فرحان‘‘نام رکھنا درست ہے، اوراس نام کولفظ ’’اللہ‘‘ کے ساتھ جوڑ کر ’’فرحان اللہ‘‘ نام رکھنا بھی درست ہے، جیسا کہ   "لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ"(الحديث) میں خوشی (فرح) کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کی گئی ہے۔

"عن أنس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الله أفرح بتوبة عبده من أحدكم، سقط على بعيره، وقد أضله في أرض فلاة."

(صحيح البخاري،كتاب الدعوات، باب التوبة، 8/ 68، ط: السلطانية)

  • فرِحَ
  • فرِحَ / فرِحَ بـ يَفرَح ، فَرَحًا ، فهو فَرِح وفَرْحانُ / فَرْحانٌ ، والمفعول مَفْرُوح به :-
    • فرِحَ فلانٌ/ فرِحَ فلانٌ بكذا
    1 - ابتهج، انشرح صدره، رضِي، عكسه ترِح :-رقص فرحًا، - فرِح بنجاحه، - من عرف الدنيا لم يفرح بزخارفها [مثل]، - لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ [حديث]، - {وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ} - {فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللهِ} .
    2 - بطِر، استخفَّته النِّعمة فاغترّ وتكبَّر :- {لاَ تَفْرَحْ إِنَّ اللهَ لاَ يُحِبُّ الْفَرِحِينَ} - {حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً} ."

(المعجم: اللغة العربية المعاصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں