بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نمازوں کے بعد مسنون دعائیں اور دعا کرنے کا طریقہ


سوال

فرض نمازوں کے بعد جو اجتماعی دعا ہوتی ہے اس میں امام جو دعا مانگتے ہیں وہ مکمل دعا لکھ کر بتا دیں، اور نماز کے بعد اجتماعی دعا کروانے کا طریقہ بتا دیں ۔

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز کے بعد مختلف روایات میں مختلف دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز پڑھنے کے بعد مانگی ہیں،  جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ فرض  نماز کے بعد کسی خاص قسم کی دعا مانگنے کی قید نہیں ہے، بلکہ نماز پڑھنے والا ہر قسم کی دعا مانگ سکتاہے، اور تمام احادیث کے مضامین کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فرائض کے بعد  امام، مقتدی اور منفرد سب کےلیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا استحباب معلوم  ہوتا ہے، جس کی وجہ سے فقہاء کرام نے  اسے  سنتِ مستحبہ قرار دیا ہے،  پس جب فرائض کے بعد امام، مقتدی اور منفرد سب کےلیے ہاتھ اٹھاکر انفراداً دعا کرنا سنتِ مستحبہ ہے، تو  جب سب نمازی دعا کریں گے، تو اجتماعی  صورت خود بخود بن جائے گی، یہ اجتماع ایک ضمنی چیز ہے، شرعاً مقصود نہیں، اسی طرح  اگر کبھی کبھار امام لوگوں کی تعلیم کے لیے بلند آواز سے دعا کرے اور مقتدی آمین کہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

یہاں احادیثِ مبارکہ کے ذخیرہ  میں سے کچھ احادیث ذکر کی جاتی ہے،جن میں بعض دعا ؤں کا ذکر ہے۔

(1)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا سلام پھیرتے ، تو یہ دعا پڑھتے:

’’اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ.‘‘

(2) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے لوٹتے تو تین مرتبہ استغفار پرھتے، پھر فرماتے:

’’اللهم ‌أنت ‌السلام، ومنك السلام، تباركت يا ذا الجلال والإكرام.‘‘

(3) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ’’ہر نماز کے بعد معوذات پڑھاکرو(معوذات سے مراد تین سورتیں ہیں:قل أعوذ برب الناس،قل أعوذ برب الفلق، قل ھواللہ أحد)۔‘‘

"اَللّٰهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ."

(4)تین بار اَسْتَغْفِرُ اللهَ کہے اور یہ دعا پڑھے

"اَللّٰھُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰی ذِكْرِكَ وَشُکْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ."

سنن أبی داؤد میں ہے:

"عن علي بن أبي طالب، قال: كان النبي صلى عليه وسلم إذا سلم من الصلاة، قال: ’’اللهم ‌اغفر ‌لي ‌ما ‌قدمت ‌وما ‌أخرت، ‌وما ‌أسررت ‌وما ‌أعلنت، ‌وما ‌أسرفت ‌وما ‌أنت ‌أعلم ‌به ‌مني، ‌أنت ‌المقدم ‌وأنت ‌المؤخر، ‌لا ‌إله ‌إلا ‌أنت."

(باب ما يقول الرجل إذا سلم، رقم:1509، ج:2، ص:83، ط:المكتبة العصرية)

وفیه أیضاً:

"عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم: كان إذا أراد أن ينصرف من صلاته استغفر ثلاث مرات، ثم قال: اللهم فذكر معنى حديث عائشة رضي الله عنها."

(باب ما يقول الرجل إذا سلم، رقم:1513، ج:2، ص:84، ط:المكتبة العصرية)

وفیه أیضاً:

"عن ‌عقبة ‌بن ‌عامر، قال: ’’أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقرأ بالمعوذات دبر كل صلاة‘‘." 

(باب ما يقول الرجل إذا سلم، رقم:1523، ج:2، ص:86، ط:المكتبة العصرية)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن أبي أمامة، قال: قيل يا رسول الله: ‌أي ‌الدعاء ‌أسمع؟ قال: جوف الليل الآخر، ودبر الصلوات المكتوبات."

(أبواب الصلاة، باب ما جاء في التخشع في الصلاة، رقم:385، ج:1، ص:495، ط:دار الغرب الإسلامي)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"فإذا فرغت فانصب (7) وإلى ربك فارغب  (8).

فيه مسألتان: الأولى- قوله تعالى: (فإذا فرغت) قال ابن عباس وقتادة: فإذا فرغت من صلاتك فانصب أي بالغ في الدعاء وسله حاجتك."

(سورة الشرح ’’٩٤‘‘، ج:20، ص:108، ط:دار الكتب المصرية)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ‌معاذ بن جبل، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيده، وقال: يا معاذ، والله إني لأحبك، فقال: أوصيك يا معاذ لا تدعن في دبر كل صلاة تقول اللهم أعني على ذكرك، وشكرك، ‌وحسن ‌عبادتك». وأوصى بذلك معاذ الصنابحي، وأوصى به الصنابحي أبا عبد الرحمن."

(باب في الاستغفار، ج:2، ص:83، ط:المكتبة العصرية)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں