بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کی دورکعتوں میں چھوٹی سورت چھوڑنے کا حکم


سوال

اگر امام یا انفرادی نمازی پہلی رکعت میں سورۃالاخلاص پڑھے اور دوسری رکعت میں سورۃ الناس پڑھے ،کیااس سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے؟ میں نے سن رکھا تھا کہ تین آیتیں یا چھوٹی سورت چھوڑ کر پڑھنے سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے ، برائے کرم اس کا مکمل مسئلہ بتائیں کہ اس کا حکم کیا ہے اور اگر کوئی غلطی سے یہ کر بیٹھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فرض نمازمیں امام یامنفرد(تنہانمازپڑھنے والے)کا پہلی رکعت میں سورۃ الاخلاص اور دوسری رکعت میں سورۃ الناس قصداً(جان بوجھ کر) پڑھنےکی صورت میں نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائےگی ،البتہ سہواً (غلطی)سے پڑھنے کی صورت میں نمازبلاکراہت درست ہوگی۔

نیز نوافل میں مختصرسورت کا فاصلہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔

الدرمع الرد ميں هے :

"لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية، وأن يقرأ في الأولى من محل وفي الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر. ويكره ‌الفصل ‌بسورة ‌قصيرة وأن يقرأ منكوسا.

قوله ويكره ‌الفصل ‌بسورة ‌قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلا يكره شرح المنية: كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين أما في ركعة فيكره الجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة فتح. وفي التتارخانية: إذا جمع بين سورتين في ركعة رأيت في موضع أنه لا بأس به. وذكر شيخ الإسلام لا ينبغي له أن يفعل على ما هو ظاهر الرواية. اهـ.

وفي شرح المنية: الأولى أن لا يفعل في الفرض ولو فعل لا يكره إلا أن يترك بينهما سورة أو أكثر."

(كتاب الصلاة،باب صفة الصلاة،فصل في القراءة ج : 1 ص : 546 ط : سعيد)

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"درمیان میں چھوٹی سورت چھوڑنا مکروہ ہے "

"سوال : زیدنے رکعت اولی میں  "أرأيت الذي"پڑھی ،رکعت ثانیہ میں " قل ياأيهاالكفرون"اورتین آیت یا تین آیت سے کم درمیان میں چھوڑدی یہ جائزہے یانہیں؟

جواب :قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے اوربلاقصدہوجائے تو مضائقہ نہیں ۔"

(قراءت وتلاوت ج :3 ص : 454 ط : دارالاشاعۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں