بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کام کے کرنے کی صورت میں انعام کے لینے کا حکم


سوال

1۔ایک کام جو خالص اللہ کے  لیے تھا جیسے نماز ،روزہ وغیرہ، کسی شخص نے کہا "اگر تم یہ کام کرو تو میں تمھیں انعام دوں گا " تو عمل کرنے کے بعد انعام لینا کیسا ہے؟اگر عمل خالص اللہ کے لیے کیا تو انعام لینا کیسا ہے ؟

2۔کیا وہ مال دولت حلال ہو گی؟

3۔اگر وہ عمل انعام حاصل کرنے کے لیے کیا تو ثواب مل سکتا ہے؟

جواب

1۔واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو  اعمالِ صالحہ پر ابھارنے  اور رغبت دلانے  کے لیے  انعام مقرر کردے، اور مطلوبہ  کام  کے  کرنے پر  وہ اسے انعام سے نوازدے، تو شرعاً  اس  انعام کے لینے دینے میں کوئی قباحت نہیں۔

2۔اور انعام کی صورت میں ملاہوامال بھی  حلال  ہے۔

3۔جہاں تک بات ہے  ثواب ملنے نہ  ملنے کی تو اس سلسلے میں یہ بات واضح رہے کہ  ثواب کا  دارومدار انسان  کی نیت پر ہے،اگر اس کی نیت اجروثواب کی ہو تو اس کو اجروثواب ملے گا،لیکن اگر نیت فقط انعام اور مال ودولت کا حصول ہو  ثواب کا حصول مقصود نہ ہو تو اس صورت  میں  وہ اجروثواب کا مستحق نہیں ہوگا۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیة   میں ہے:

" الجعل: لغة ما يجعل للعامل على عمله، وهو أعم من الأجر والثواب۔

‌‌الحكم التكليفي:

" الأصل إباحة الجائزة على عمل مشروع سواء أكان دينيا أو دنيويا لأنه من باب الحث على فعل الخير والإعانة عليه بالمال وهو من قبيل الهبة۔"

(جائزۃ ،ج:15 ،ص:77 ،ط:دارالفکر)

وفيه ايضا:

"وإن كانت العبادة تلتبس بالعادة أو بغيرها من العبادات، كالغسل والصلاة والصيام والضحايا والصدقة والنذور والكفارات والجهاد والعتق؛ فإنها تفتقر إلى النية."

(الإعلان عن المصالح العامة۔ج:5 ،ص:262 ،ط:دارالفكر)

:شرح السير الكبير میں ہے:

"قال: وإذا أعطى الرجل رجلا جعلا على أن يسلم فأسلم فهو مسلم، لأنه وجد منه حقيقة الإسلام وهو التصديق والإقرار."

(باب من الجعائل ،ص:140 ،ط:الشركة الشرقية للاعلانات)

 مشكاة شريف میں ہے

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يومئذ يوم حنين: «‌من ‌قتل ‌كافرا فله سلبه» فقتل أبو طلحة يومئذ عشرين رجلا وأخذ أسلابهم. رواه الدارمي."

(كتاب الجهاد ،ج:2 ،ص:1171 ،ط:المكتب الاسلامى)

صحیح البخاری میں ہے

"حدثنا الحميدي عبد الله بن الزبير قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري قال: أخبرني محمد بن إبراهيم التيممي: أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (إنما الأعمال ‌بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها، أو إلى امرأة ينكحها، فهجرته إلى ما جاهر إليه."

(ج:1، ص:5، ط:داراليمامة دمشق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں