بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاران اور سنان نام رکھنے کا حکم


سوال

فاران خان اور سنان خان نام رکھنا کیسا ہے؟دونوں کا مطلب کیا ہے؟مہربانی کرکے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں  توریت میں یہ بات مذکور ہےکہ ’’فاران‘‘ مکہ مکرمہ میں موجود  ایک پہاڑ کا نام ہے۔ وادی فاراں سے مراد وادی مکہ  بھی لی جاتی ہے، لہذا بچوں کے یہ نام رکھنا غیر مناسب ہے۔

سِنَان (سین پر زیر اور نون پر زبر کے ساتھ) عربی زبان میں نیزے کے پھل کو کہتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کئی صحابہ کا نام "سنان " تھا، لہذا یہ نام رکھنا بھی درست ہے۔

"الأماكن، ما اتفق لفظه وافترق مسماه" میں ہے:

"بابُ ‌فَارانَ، وتَارَانَ

أما اْلأَوَّلُ: - اسم لجبال مَكَّة، جاء ذلك في " التوراة " قال الأمير أَبُو نصر: بكر بن القاسم بن قضاعة القضاعي الفاراني الإسكندراني سمعت أن ذالك نسبة إلى جبال ‌فاران وهي جبال بالحجاز."

(‌‌حرفُ الفَاءِ،باب فاران، وتاران،731،دار اليمامة للبحث والترجمة والنشر)

"تاج العروس"میں ہے:

"والسنان: نصل الرمح) ، هو ككتاب، وإنما أغفله عن الضبط لشهرته."

(سنن، ج:۳۵ ص:۲۴۱،ط: وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

"اسد الغابة في معرفة الصحابة" میں ہے:

"سنان بن تيمب: سنان بْن تيم الجهني حليف بني عوف بْن الخزرج، وقيل: سنان بْن وبرة.غزا مع رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المريسيع، وهي غزوة بني المصطلق، وكان شعارهم يومئذ: يا مَنْصُور، أمت أمت."

(حرف سین، باب السین و النون، ج:۲، ص:۵۵۹، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں