بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فراخی رزق کے لیے وظیفہ


سوال

مال و دولت میں برکت و اضافہ کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں کوئی وظیفہ بتا دیں۔

 

جواب

مال و دولت  میں برکت کے لیے  درج ذیل امور کا اہتمام  کیا جائے:

1۔ فجر کی نماز کے بعد ستر مرتبہ {اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ  وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ} پڑھنا۔

2۔ استغفار کثرت کے ساتھ کرنا

3۔ مغرب کے نماز کے بعد سورہ واقعہ پڑھنے کا معمول بنانا۔

4۔ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔

5۔ موجود نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرتے رہے۔

معارف القرآن میں ہے:

{اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ  وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ}

ایک مجرب عمل

مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری نے فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ سے منقول ہے کہ جو شخص صبح کو ستر مرتبہ پابندی سے یہ آیت پڑھا کرے وہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہے گا۔ اور فرمایا کہ بہت مجرب عمل ہے۔ آیت یہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔

( سورہ شوری، ٧ / ٦٨٧، ط:إدارة المعارف)

سنن  ابی داؤدمیں ہے:

"١٥١٨- عن ابن عباس، أنه حدثه، قَال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من لزم الإستغفار، جعل اللّه له من كل ضيق مخرجا، ومن كل هَمّ فرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب»".

( باب تفريع أبواب الوتر، باب في الإستغفار ، ٢ / ٨٥، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو کوئی استغفار کا التزام کر لے  تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا۔"

صحیح البخاری میں ہے:

"٥٩٨٦- ...  قال: أخبرني أنس بن مالك، أَن رسول الله صلي الله عليه وسلّم قال: «من أحبّ أن يبسط له في رزقه، وينسأ له في أثره، فليصل رحمه»".

(كتاب الأدب، باب من بسط له في الرّزق بصلة الرّحم، ٨ / ٥، ط: دار طوق النجاة)

ترجمہ: "حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501100631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں