بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فقیر قربانی کا جانور خریدنے کے بعد مالدار ہوگیا تو کتنی قربانی لازم ہیں؟


سوال

ایک فقیرنےقربانی سےپہلےمحض ثواب حاصل کرنےکیلئےایک حصہ خریدا لیکن قربانی سےپہلےوہ فقیر صاحب نصاب ہوگیا تواس پر ایک حصہ واجب ہوگا یا دو؟  بوضاحت ومدلل جواب مطلوب ہے!

جواب

واضح رہے کہ ہر شخص پر ایک ہی قربانی واجب ہو سکتی ہے،فرد واحد پر ایک سے زائد قربانی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

لہذا  صورت مسئولہ میں اگر کسی فقیر  نے قربانی کی نیت سے کسی جانور میں ایک حصہ خرید لیا تو شرعا اس پر اس جانور کی قربانی کرنا لازم ہے،اس کے بعد وہ صاحب نصاب ہوگیا تب بھی وہ ایک ہی حصے کی قربانی کرے گا نہ کہ مالدار ہونے کی وجہ سے نیا حصہ خریدنا لازم ہوجائے گا۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"اشترى شاة للأضحية في أيام النحر وهو فقير، فضحى بها، ثم أيسر في أيام النحر؛ قال الشيخ الفقيه أبو محمد الجوميني: عليه أن يعيد، وغيره من المتأخرين قالوا: لا يعيد وبه نأخذ."

(المحيط البرهاني: كتاب الأضحية، الفصل التاسع في المتفرقات (6/ 101)،ط. دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة: الأولى، 1424 هـ = 2004 م)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"اشترى شاة للأضحية في أيام النحر وهو فقير وضحى بها ثم أيسر في أيام النحر قال الشيخ الفقيه أبو محمد الحرميني - رحمه الله تعالى -: عليه أن يعيد، وغيره من المتأخرين  قالوا: لا يعيد وبه نأخذ."

(الفتاوى الهندية: كتاب الأضحية :الباب التاسع في المتفرقات (5/ 306)،ط. رشيديه)

البحر الرائقمیں ہے:

"وفي الظهيرية اشترى شاة للأضحية وهو فقير فضحى بها، ثم أيسر في أيام النحر،قال بعضهم: عليه غيرها، وقال بعضهم: ليس عليه غيرها وبه نأخذ."

(البحر الرائق: كتاب الأضحية (8/ 203)،ط. دار الكتاب الإسلامي )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200799

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں