بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو القعدة 1446ھ 22 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

فقیر مشرک جہنم میں کیوں جائے گا؟


سوال

جو مشرک یا کافر دنیا میں انتہائی غربت میں زندگی گزارتے ہیں ، بیماریاں اور بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو اگر ایسے لوگ اسی حالت میں مرگئے تو پھر تو انہں جہنم میں ڈال دیا جائے گا یعنی ادھر بھی بدترین زندگی اور ادھر بھی ایسا حال اس میں ان بچاروں کا کیا قصور ہے ؟ ان کو تو پیدا ہی اسی غربت کے حال میں کیا ہے۔

جواب

ان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے  اللہ تعالی  کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کو نہیں مانا، اس لیے انہیں جہنم میں ڈالا جائے گا،اس لیے کہ آخرت کی نجات کا فیصلہ ایمان اور عمل پر ہے ، دنیاوی زندگی کے  آسودہ ہونے یا نہ ہونے پر نہیں ہے۔ نیز  دنیاوی زندگی آ خرت  کی نہ ختم ہونے والی زندگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں  ۔

حدیث پاک میں ہے:

"يؤتى بأشد الناس كان بلاء في الدنيا من أهل الجنة، فيقول اصبغوه صبغة الجنة، فيصبغونه فيها صبغة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم هل رأيت بؤسا قط أو شيئا تكرهه؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت شيئا أكرهه قط، ثم يؤتى بأنعم الناس كان في الدنيا من أهل النار فيقول: اصبغوه فيها صبغة، فيقول: يا ابن آدم هل رأيت خيرا قط قرة عين قط؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت خيرا قط ولا قرة عين قط".

ترجمہسیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں سب سے زیادہ آزمائش زدہ شخص، جو جنتی ہو گا، کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو جنت کا چکر لگواؤ، سو فرشتے اسے جنت کا چکر لگوائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کوئی تنگ حالی یا ناپسندیدہ چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! میں نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جو مجھے ناپسند ہو“، پھر دنیا کے سب سے خوشحال شخص، جو جہنمی ہو گا، کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو ایک دفعہ جہنم میں ڈبوؤ، پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی اچھی یا باعث تسکین چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! آج تک میں نے کوئی خیر،(سکوناور آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں دیکھی۔

 لہذا ان کا دنیاوی زندگی میں مصائب میں ہونے  کی وجہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ جنت میں جنات پاجائیں جب کہ وہ کفر اور شرک پر مرے ہوں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں