بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیملی تکافل لینا / فیملی تکافل میں کام کرنا


سوال

 آج کل پاکستان میں ”فیملی تکافل“  کے نام سے کئی ادارے کام کر رہے ہیں اور سب کے سب نے کسی نہ کسی مفتی صاحب کی سربراہی میں شریعہ بورڈ بھی مقرر کیا ہوا ہے، یہ تکافل لینا اور ان اداروں کے لیے کام کرنا کیسا ہے ؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی  سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور بعض  حضرات  نے  ”تکافل “ کے نام سے ایک نظام متعارف کرایا ہے، لیکن  فیملی تکافل یا  اس جیسی جتنی دیگر پالیسیاں ہیں، ان میں بھی وہی خرابیاں (سود، جوا اور غرر) پائی جاتی ہیں جو   انشورنس  میں پائی جاتی ہیں؛ اس لیے انشورنس کی طرح تکافل کرانا بھی ناجائز ہے اور اس کمپنی میں ملازمت بھی جائز نہیں ہے۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212200802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں