بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فالج کی وجہ سے ذہنی توازن کھوجانے کی صورت میں نمازوں کے فدیہ کا حکم


سوال

میرے والد محترم  کا انتقال ہوگیا ہے، وہ عرصہ  تین سال سے فالج کی بیماری میں مبتلا تھے، جس کی وجہ سے ان کی نمازیں قضا ہوگئیں، بیماری کی کیفیت اس طرح تھی کہ وہ اپنی اولاد کو  بھی نہیں پہچانتے تھے،  والدہ کو بھی نہیں پہچانتے   تھے،نماز وغیرہ  کو بھی نہیں سمجھتے تھے،  نماز پڑھنے کا کہتے تو ہاتھ  باندھ کر ادھر اُدھر دیکھتے تھے، اورساتھ   باتیں بھی کرلیتے تھے، ،  قرآن پڑھتے  تو اس کو قدموں میں بھی رکھ لیتے   تھے،  گھر کے اندرونی حصہ کو گاؤں اور بیرونی حصہ کو کہتے  تھے کہ یہ کراچی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  واقعۃ سائل کے والد کی یہ کیفیت تھی  کہ وہ بیوی، اولاد وغیرہ کو بھی نہیں پہچانتے تھے،  شریعت کے احکامات کو بالکل نہیں سمجھتے تھے اور تین سال تک ان کی یہی کیفیت رہی تو ایسی صورت میں اس زمانہ کی   نماز اور روزے  ان کے ذمہ میں واجب نہیں ہوئے ، لہذا ان کی طرف سے فدیہ ادا کرنا  بھی  لازم  نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے  :

"(ومن جن أو أغمي عليه) ولو بفزع من سبع أو آدمي (يوما وليلة قضى الخمس وإن زاد وقت صلاة) سادسة (لا) للحرج. ولو أفاق في المدة، فإن لإفاقته وقت معلوم قضى وإلا لا  .

(قوله:  ومن جن أو أغمي عليه) الجنون آفة تسلب العقل والإغماء آفة تستره ط.

(قوله: وقت صلاة) مرفوع على أنه فاعل زاد أو منصوب على أنه ظرف لزاد وفاعل زاد ضمير الجنون ح عن القهستاني. واعتبر الزيادة بالأوقات على قول الثالث وهو الأصح وعند الثاني بالساعات وكل رواية عن الإمام، فإذا أصابه ذلك قبل الزوال ثم أفاق من الغد بعده قبل خروج الوقت سقط القضاء عند الثاني لا الثالث بحر، والمراد بالساعات الأزمنة لا ما تعارفه أهل النجوم درر أي من كون الساعة خمس عشرة درجة فالمراد عند الثاني الزيادة بشيء من الزمان وإن قل كما في غرر الأذكار والبرجندي إسماعيل.

(قوله" فإن لإفاقته وقت معلوم) مثل أن يخف عنه المرض عند الصبح مثلا فيفيق قليلا، ثم يعاوده فيغمى عليه تعتبر هذه الإفاقة فيبطل ما قبلها من حكم الإغماء إذا كان أقل من يوم وليلة وإن لم يكن لإفاقته وقت معلوم لكنه يفيق بغتة فيتكلم بكلام الأصحاء ثم يغمى عليه فلا عبرة بهذه الإفاقة ح عن البحر."

(2 / 102، كتاب الصلاة، باب صلاة المريض، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں