بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلاں کام یا فلاں کام ہو تو تجھے طلاق کا حکم


سوال

ایک شخص نے اپنی زوجہ سے یوں کہا: ’’اگر تم نے میرے چچا,چچی اور چچازاد بھائی سے باتیں کی یا اگر وہ ہمارے گھر آئے تو تجھ کو تین شرطوں پر طلاق‘‘۔  اب شوہر ایک طلاقِ رجعی کے ذریعے اس شرط کو ختم کرنا چاہتا ہے,تو عدت گزارنے کے بعد کیا ان مذکورہ آدمیوں سے بات کرنے سے شرط ختم ہوجائے گی یا ان کا گھر میں آنا بھی ضروری ہے. یعنی شرط کے واقع ہونے میں اور ختم ہونے میں دونوں چیزوں کا (دخول وکلام )ہونا ضروری ہے؟ کیوں کہ وہ دوسرے شہر میں رہتے ہیں نہ جانے پھر کب آئیں گے اور شوہر اس شرط کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں چوں کہ دونوں شرطوں کے درمیان "یا" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے؛ لہذا دونوں میں سے کوئی بھی ایک شرط پائے جانے پر مذکورہ آدمی اپنی قسم میں حانث ہوجائے گا، دونوں شرطوں کا پورا ہونا ضروری نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3 / 30):
"وروى ابن سماعة عن محمد فيمن قال: إن دخلت هذه الدار أو هذه الدار وإن دخلت هذه فعبدي حر، أن اليمين على أن يدخل إحدى الأوليين ويدخل الثالثة فأي الأوليين دخل ودخل الثالثة حنث؛ لأنه جعل شرط حنثه دخول إحدى الأوليين ودخول الثالثة لأنه ذكر إحدى الأوليين بكلمة أو فيتناول إحداهما ثم جمع دخول الثالثة إلى دخول إحداهما لوجود حرف الجمع وهو الواو في قوله وإن دخلت هذه فصار دخول الثالثة مع دخول إحدى الأوليين شرطًا واحدًا فإذا وجد حنث هذا إذا أدخل كلمة أو بين شرطين في يمين واحدة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں