بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فیکٹری ملازم کے لیے باہر سے مال خریدنے میں کمیشن رکھنے کاحکم


سوال

فیکٹری میں ملازمت کرتے وقت جب کوئی سامان باہر سے خریدنا پڑے تو اس میں سے کمیشن رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

جب ایک شخص کسی کمپنی یا ادارے میں ملازم ہو،اور  وہ ادارے  والے اس شخص کو تنخواہ دے رہے ہو، پھر کبھی ضرورت   کے وقت باہر سے بھی سامان  لاناپڑے ،تو  اس صورت میں یہ شخص اس میں سے اپنے لیے کمیشن نہیں رکھ سکتا؛ کیوں کہ یہ کمپنی کا ملازم ہے ،اور تنخواہ بھی لیتاہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية  قوله (فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا لأنه لا وجه له ."

( کتاب البیوع ج: 4،ص : 560 ، ط : دار الفکر بیروت )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں