بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جعلی آئی ڈی / اکاؤنٹ کے ذریعے کاروبار کرکے حاصل ہونے والے منافع کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارا ایک سافٹ ویئر ہاؤس ہے، جس میں ہم مختلف ممالک کے کلائنٹس کا کام کرتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر UK (برطانیہ) USA (امریکہ) کے ہوتے ہیں، لیکن ہم نے اپنی ID's (آئی ڈی) انگریزوں کے نام پر بنائی ہوئی ہیں تاکہ انہیں یہ لگے کہ ہم اس ہی ملک کی کمپنی ہیں، اور یہ کمپنیاں اسی ملک میں رجسٹرڈ ہوتی  ہیں، چونکہ پاکستان کی اکثر کمپنیاں ان کے ساتھ Scam (جعلی کام یا دھوکہ) کرتی ہیں، یعنی ان سے پیسے لے کر کام نہیں کرتیں، اور ہم ان کو ان کی مرضی کے مطابق کام کرکے دیتے ہیں، تو کیا اس کمپنی سے آنے والی روزی حلال ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کے لیے حقیقی نام کے علاوہ جعلی(انگریزی) نام سے آئی ڈیز (ID's) بناکر کلائنٹس کو سہولیات فراہم کرنا شرعاً جعل سازی اور دھوکہ دہی کے بنا پر جائز نہیں، البتہ ان آئی ڈیز سے ہونے والا  نفع چونکہ کام کی اجرت ہے؛ اس لئے اگر کوئی شخص  کلائنٹس کو ان کا مطلوبہ کام جو کہ جائز بھی ہو؛ مکمل دیانت داری کے ساتھ کرکے دیتا ہے تو سائل کے لیے اس کام سے حاصل ہونے والا نفع (روزی) حلال ہوگا۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(کتاب البیوع، باب الغش: 4/ 139، ط: دار الفکر، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں