بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیک بل بناکر ادارہ سے رقم لینے کا ھکم


سوال

 میں ایک ادارہ کا ملازم ہوں ،ادارہ ہر مہینے اپنے ملازمین کے لیے سستا بازار لگاتاہے پانچ دن کے لیے،اب جو بندہ بھی ان پانچ دنوں میں شاپنگ کرے گا اس کو 30%ڈسکاؤنٹ ملتا ہے ادارہ کی طرف  سے ،اب شرط یہ ہے کہ آپ نے جو بل جمع کروانا ہے وہ ان پانچ دنوں کا ہونا چاہیے اور پرنٹڈ بل ہونا چاہیے ، اب لوگ ایسا کرتے ہیں کہ فیک بل بنوا کر جمع کروا دیتے ہیں اور ڈسکاؤنٹ وصول کر لیتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ ہم گھر میں راشن خرید رہے ہیں اور بل ادھر پرنٹڈ نہیں ملتے اس لیے یہ ہمارے  لیے جائز ہے، حالاں کہ ادارہ کی طرف سے اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ آپ جہاں سے شاپنگ کر لو ،اس کے بارے میں راہ نمائی فرما دیں۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  ادارہ کے باہر سے شاپنگ کرکے   فیک بل  ادارہ میں جمع کرواکر  ڈسکاؤنٹ لینا   (جب کہ ادارہ کی طرف سے اجازت بھی  نہ ہو) دھوکہ دہی کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ۔

حدیث میں ہے :

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "‌من ‌حمل ‌علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا".

(صحیح مسلم،کتاب الایمان،ج:1،ص:99،داراحیاءالتراث العربی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507101440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں