عصر یا فجر کےبعد قرآن پاک کی تلاوت کے دوران آیت سجدہ کی تلاوت کرلی تو کیا اس وقت سجدہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں فجر یا عصر کے بعد سجدہ تلاوت کرنا جائز ہے، خواہ ان اوقات میں تلاوت کی ہو یا پہلے سے واجب شدہ سجدہ تلاوت ہو۔
البتہ تین اوقات مکروہہ یعنی طلوع آفتاب ، استوا شمس اور غروب آفتاب کے وقت صرف وہ سجدہ تلاوت کرنا جائز ہے، جسے عین اسی وقت تلاوت کیا ہو، کیوں کہ وہ اسی وقت واجب ہوتاہے، اور جو سجدہ اوقاتِ مکروہہ سے پہلے واجب ہوا ہو ، وہ سجدہ ان اوقات میں کرنا جائز نہیں۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(لَا) يُكْرَهُ (قَضَاءُ فَائِتَةٍ وَ) لَوْ وِتْرًا أَوْ (سَجْدَةَ تِلَاوَةٍ وَصَلَاةَ جِنَازَةٍ وَكَذَا) الْحُكْمُ مِنْ كَرَاهَةِ نَفْلٍ وَوَاجِبٍ لِغَيْرِهِ لَا فَرْضٍ وَوَاجِبٍ لِعَيْنِهِ (بَعْدَ طُلُوعِ فَجْرٍ سِوَى سُنَّتِهِ) لِشَغْلِ الْوَقْتِ بِهِ تَقْدِيرًا".
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: أَوْ سَجْدَةِ تِلَاوَةٍ) لِوُجُوبِهَا بِإِيجَابِهِ تَعَالَى لَا بِفِعْلِ الْعَبْدِ كَمَا عَلِمْته فَلَمْ تَكُنْ فِي مَعْنَى النَّفْلِ". ( كتاب الصلاة، ١ / ٣٧٥ - ٣٧٦، ط: دار الفكر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَلَوْ تَلَاهَا فِي وَقْتٍ مُبَاحٍ فَسَجَدَهَا فِي أَوْقَاتٍ مَكْرُوهَةٍ لَمْ تَجُزْ وَلَوْ تَلَاهَا فِي أَوْقَاتٍ مَكْرُوهَةٍ فَسَجَدَ فِي هَذِهِ الْأَوْقَاتِ جاز". (كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي سُجُودِ التِّلَاوَةِ، ١ / ١٣٥، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202807
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن