بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی اذان سے پہلے مسجد میں تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم


سوال

میں روزانہ  فجر کی اذان سے پہلے مسجد جاتا ہوں،  وضو بناتا ہوں،  اس کے بعد دو  رکعت نفل نماز یعنی تحیۃ المسجد پڑھتا ہوں،  پھر قرآن کی تلاوت کرتا ہوں،  پھر فجر کی اذان ہوتی ہے،  اس کے بعد فجر کی سنت پڑھتا ہوں، کسی صاحب نے آج مجھ سے کہا کہ آپ کا یہ عمل درست نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے نوافل پڑھی جا سکتی ہیں، اور فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد نوافل پڑھنا منع ہیں، اگرچہ اب تک اذان نہ ہوئی ہو۔

لہذا آپ مسجد میں جا کر فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے اگر تحیۃ المسجد پڑھتے ہیں تو آپ کا یہ عمل درست ہے، اعتراض کرنے والے کا اعتراض درست نہیں، تا ہم جس وقت آپ تحیۃ المسجد پڑھتے ہیں اُس وقت فجر کا وقت داخل ہو چکا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں آپ کا یہ عمل درست نہیں، اگرچہ اذان سے پہلے ہی نفل کیوں نہ پڑھتے ہوں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"تسعة أوقات ‌يكره ‌فيها ‌النوافل وما في معناها لا الفرائض. هكذا في النهاية والكفاية فيجوز فيها قضاء الفائتة وصلاة الجنازة وسجدة التلاوة. كذا في فتاوى قاضي خان.

منها ما بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر. كذا في النهاية والكفاية يكره فيه التطوع بأكثر من سنة الفجر."

(کتاب الصلاۃ، الباب الاول، الفصل الثالث، جلد:1، صفحہ: 52، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں