اگر کوئی شخص فجر کی نماز پڑھ کر مسجد میں ہی کسی دوسری جگہ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ذکر دعاؤں میں مشغول رہا پھر سورج نکلنے کے بعد اشراق پڑھ لی تو بھی وہی فضیلت حج اور عمرہ کی ہوگی؟
صورت مسئولہ میں فجر کی نماز پڑھنے کے بعد مسجد ہی میں دوسری جگہ ٹیک لگا کر ذکر و دعا میں مشغول ہونے اور پھر اشراق کی نماز پڑھنے کی صورت میں بھی حج و عمرہ کی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
مرقاة المفاتيح میں ہے:
"وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى الفجر في جماعة، ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين - كانت له كأجر حجة وعمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة. رواه الترمذي
(وعنه) ، أي: عن أنس (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى الفجر في جماعة، ثم قعد يذكر الله) ، أي: استمر في مكانه ومسجده الذي صلى فيه، فلا ينافيه القيام لطواف أو لطلب علم أو مجلس وعظ في المسجد، بل وكذا لو رجع إلى بيته واستمر على الذكر، (وحتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين)."
(کتاب الصلاۃ ، باب الذکر بعد الصلاۃ ج نمبر ۲ ص نمبر ۷۷۰،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن