بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجرنماز کی قضا کب کرنی چاہیے؟


سوال

اگر صبح کی نماز قضا ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے ؟اشراق تک بیٹھنا چاہیےیا اسی ٹائم ادا کرنا چاہیے؟اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

سورج طلوع ہوتے ہی فجر کی نماز قضا ہوجاتی ہے، لہٰذا اگر فجر کی نماز  قضا ہو جائے تو   سورج  ایک نیزہ بلند ہونے کے بعد، یعنی  اشراق کا وقت ہوتے ہی اُس کی قضا کرلینا درست ہے۔ سورج طلوع ہونے سے لے کر اشراق کا وقت ہونے تک فجر کی قضا درست نہیں ہے۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

"وعن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:(من نسي صلاة أو نام عنها فكفارته أن يصليها إذا ذكرها) . وفي رواية: «لا كفارة لها إلا ذلك)."

(كتاب الصلاة، باب تعجيل الصلوات ،الفصل الأول، ج:1، ص:62، ط:رحمانية )

ترجمہ:"اور حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز پڑھنی بھول جائے یا نماز کے وقت ( غافل ) سوجائے ( اور وہ نماز رہ جائے ) تو اس کا بدل یہی ہے کہ جس وقت یاد آئے پڑھ لے اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اس نماز کے پڑھ لینے کے سوا اس کا اور کوئی بدل نہیں ہے۔"( مظاہرِ حق )

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولايقضيها إلا بطريق التبعية ل) قضاء (فرضها قبل الزوال لا بعده في الأصح)؛ لورود الخبر بقضائها في الوقت المهمل. 

(قوله: ولايقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لايقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر؛ فيقضيها تبعاً لقضائه لو قبل الزوال، وما إذا فاتت وحدها فلاتقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع؛ لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال، كما في الدرر. قيل: هذا قريب من الاتفاق؛ لأن قوله: "أحب إلي" دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه. وقالا: لايقضي، وإن قضى فلا بأس به، كذا في الخبازية. ومنهم من حقق الخلاف وقال: الخلاف في أنه لو قضى كان نفلاً مبتدأً أو سنةً، كذا في العناية يعني نفلاً عندهما، سنةً عنده، كما ذكره في الكافي إسماعيل."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب إدراك الفريضة، ج:2، ص:57، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں  ہے:

"كل صلاة فاتت عن الوقت بعد وجوبها فيه يلزمه قضاؤها سواء ترك عمدا أو سهوا أو بسبب نوم وسواء كانت الفوائت كثيرة أو قليلة."

(كتاب الصلاة، الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت، ج:1، ص:121، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں