بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی سنتیں کب قضا کریں؟


سوال

کیا فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد فجر کی سنتیں پڑھنا درست ہے؟

جواب

فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد طلوعِ آفتاب سے قبل فجر کی سنتیں ادا کرنا منع ہے کیوں  کہ  حدیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت آئی ہے، لہٰذا اگر فجر کی سنتیں کسی کے ذمہ رہ جائیں تو اسے چاہیے کہ طلوعِ آفتاب کے بعد  زوال سے پہلے پہلے تک  ان  کو پڑھ لے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاتين: بعد الفجر حتى تطلع الشمس وبعد العصر حتى تغرب الشمس."

(ج:1، ص:121، كتاب مواقيت الصلاة، ‌‌باب: لا تتحرى الصلاة قبل غروب الشمس، ط:السلطانية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا يقضيها إلا بطريق التبعية ل) قضاء (فرضها قبل الزوال لا بعده في الأصح) لورود الخبر بقضائها في الوقت المهمل بخلاف القياس، فغيره عليه لا يقاس.

وفي الرد: (قوله: ولا يقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لا يقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر, فيقضيها تبعا لقضائه لو قبل الزوال، وما إذا فاتت وحدها، فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع، لكراهة النفل بعد الصبح ... (قوله: لورود الخبر) وهو ما روي «أنه - صلى الله عليه وسلم - قضاها مع الفرض غداة ليلة التعريس بعد ارتفاع الشمس» كما رواه مسلم في حديث طويل."

(ج:2، ص:57/ 58، كتاب الصلاة، باب إدراك الفريضة، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں