بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی سنت فرض نماز کے فورًا بعد پڑھنے کا حکم


سوال

فجر کی سنت فرض نماز کے فورًا بعد پڑھ سكتے هیں؟کوئی  روایت موجود هے؟

جواب

اگر کوئی شخص فجر کی نماز کے لیے مسجد آئے اور جماعت شروع ہو گئی ہو تو اگر اسے امید ہوکہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں شامل ہوجائے گا، تو اسے چاہیے کہ (کسی ستون کے پیچھے، یا برآمدے یا صحن میں یا جماعت کی صفوں سے ہٹ کر)  فجر کی سنتیں ادا کرے اور پھر امام کے ساتھ قعدہ میں شامل ہوجائے۔

اور اگر سنتیں پڑھنے کی صورت میں نماز مکمل طور پر نکلنے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ دے اور فرض نماز میں شامل ہوجائے۔

سنت رہ جانے کی صورت میں سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے اس کو پڑھنا جائز نہیں ہے، احادیث میں فجر کی  سنتوں کی قضا کا وقت طلوعِ شمس کے بعد ذکر کیا گیاہے، فجر کی نماز کے بعد طلوعِ شمس سے پہلے ہر قسم کی نفل نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی قرار دیا گیا ہے، لہٰذا فجر کی سنتوں کی قضا اسی دن اشراق کا وقت شروع ہونے کے بعد کرے، اور یہ حکم اسی دن کے زوال تک کے لیے ہے،  اس دن کے زوال کے بعد فجر کی سنت کی قضا درست نہیں۔

وفي الجامع الصحيح سنن الترمذي :

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لم يصل ركعتي الفجر فليصلهما بعد ما تطلع الشمس.

(1/ 265 ط:دار الفكر)

وفي أوجز المسالك:

مالك أنه بلغه أن عبد الله بن عمر رضي الله عنه فاتته ركعتا الفجر فقضاهما بعد أن طلعت الشمس .

(2/ 382 ط:إداره تاليفات رشيدية)

وفي صحيح البخاري:

عن ابن عباس قال شهد عندي رجال مرضيون وأرضاهم عندي عمر أن النبي نهى عن الصلاة بعد الصبح حتى تشرق الشمس وبعد العصر حتى تغرب.

(1/ 82 ط: اسلامي كتب خانه)

وفي الهداية :

وإذا فاتته ركعتا الفجر لايقضيهما قبل طلوع الشمس؛  لأنه يبقى نفلًا مطلقًا وهو مكروه بعد الصبح.

(1/ 72ط: دار  إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112201264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں