بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی سنتیں کب تک پڑھی جا سکتی ہیں؟


سوال

اگر صبح کی جماعت کھڑی ہے، آخر ی رکعت ہے، کیا پہلے سنتیں پڑ ھ لیں یا جماعت میں شامل ہوجائیں اور سورج نکلنے کے بعد جو حکم پھر ادا کرلیں!

جواب

اگر کوئی شخص فجر کی نماز کے لیے مسجد آئے اور آخری رکعت ہو تو اگر اسے امید ہو کہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں شامل ہوجائے گا، تو اسے چاہیے کہ (کسی ستون کے پیچھے، یا برآمدے یا صحن میں یا جماعت کی صفوں سے ہٹ کر)  فجر کی سنتیں ادا کرے اور پھر امام کے ساتھ قعدہ میں شامل ہوجائے، اور اگر سنتیں پڑھنے کی صورت میں نماز مکمل طور پر نکلنے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ دے اور فرض نماز میں شامل ہوجائے،  پھر اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد  سنت قضا کر لے (سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے اس کو پڑھنا جائز نہیں ہے) اور یہ حکم اسی دن کے زوال تک کے لیے ہے،  اس دن کے زوال کے بعد فجر کی سنت کی قضا درست نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 57):

"أما إذا فاتت وحدها فلاتقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع؛ لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدرر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں