فجر کی نماز اگر چھوٹ جائے تو کیا ہم اس کو اشراق کے وقت ادا کرسکتے ہیں؟ اگر ہاں تو سنتوں کے ساتھ ادا ہوگی یا صرف فرض ادا کرنی ہوگی؟
اگر فجر کی نماز قضا ہو جائے تو سورج نکلنے کے بعد اشراق کا وقت ہوتے ہی اُس کی قضا کرلینا درست ہے، بلکہ جلد از جلد قضا کر لینی چاہیے، اور فجر کی قضا اسی دن کے زوال سے پہلے کرنے کی صورت میں سنت بھی پڑھی جائے گی، البتہ اگر زوال کے بعد قضا کی جا رہی ہو تو پھر سنت کی قضا نہیں کی جائے گی۔ اگر ظہر تک بھی فجر کی قضا نہیں کر پایا تو ظہر سے پہلے ضرورقضا کر لینی چاہیے، تاکہ غفلت نہ ہو۔ البتہ جو شخص صاحبِ ترتیب ہو (یعنی اس کے ذمے چھ نمازوں سے کم قضا نمازیں باقی ہوں ) ایسے شخص کے لیے ظہر سے پہلے فجر کی قضا کر نا واجب ہے۔
"فتاوی ہندیہ" میں ہے (1/112):
''والسنن إذا فاتت عن وقتها لم يقضها إلا ركعتي الفجر إذا فاتتا مع الفرض يقضيهما بعد طلوع الشمس إلى وقت الزوال، ثم يسقط، هكذا في محيط السرخسي۔ وهو الصحيح".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200924
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن