بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی نماز کی پابندی کے لیے چند اعمال اور تدابیر


سوال

میں نماز کی بہت پابند تھی اور تہجد بھی پڑھتی تھی مگر کچھ عرصہ سے میری نمازوں میں باقاعدگی نہیں رہی اور فجر کے وقت بھی آنکھ نہیں کھلتی، جب نماز کی پابندی تھی تب میں دو سے تین  گھنٹے سو کر بھی تہجد اور فجر کے لئے اٹھ جاتی تھی مگر اب 6 گھنٹے یا 7 سے 8 گھنٹے سو کر بھی نماز کے لئے اٹھ نہیں پاتی ہوں، اکثر تو آنکھ ہی نہیں کھلتی ،مگر کبھی کبھی آنکھ کھلے بھی تو مجھے عجیب تھکن سی ہوتی ہے اور ارادے میں بھی کمزوری ہوتی ہے اور میں اٹھ نہیں پاتی، برائے مہربانی مکمل رہنمائی کیجئے ،میں بے نمازی کی حالت میں نہیں مرنا چاہتی ،میرا دل پریشان ہوتا ہے مگر ارادے میں بہت کمزوری آگئی ہے۔

جواب

فجر  کی نماز  کے لیے بروقت جاگنے کے لیے   اپنی طرف سے مکمل اسباب  اختیار کریں اور درج ذیل انتظامات کریں:

1- عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد  جلد سونے کا اہتمام کریں۔

2- فجر کی نماز سے پہلے وقت کا اَلارم لگائیں، ضرورت ہو تو ایک سے زائد مرتبہ کا الارم لگائیں۔

3- جس کمرے میں سوتے ہیں وہاں اگر دروازہ کھڑکی بند رکھنے سے اذان کی آواز نہ آتی ہو تو کوئی کھڑکی یا روشن دان کھلا چھوڑ کرسوئیں؛ تاکہ اذان کی آواز پر بیدار ہوں، اور اذان کی آواز سن کر شیطان بھی بھاگتا ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ اس وقت آنکھ کھلے گی تو نماز کی ادائیگی کی بھی ہمت ہوجائے گی۔

4- کسی کو  مقرر کردیں کہ وہ فجر سے پہلے آپ کو جگادے، مثلًا: گھر میں کوئی نمازی ہو یا محلے میں کسی پابند نمازی سے درخواست کردیں کہ وہ صبح آپ کو جگادیا کرے۔

اس سلسلے میں بزرگوں نے دو مجرب نسخے بتائے ہیں ان پر عمل کریں تو ان شاء اللہ فجر کے وقت آنکھ ضرور کھلے گی:

1۔ رات کو سونے سے پہلے دو رکعت صلاۃ الحاجہ اس نیت سے پڑھ کر باوضو حالت میں سوئیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فجر کی نماز کے لیے میری آنکھ کھول دے اور مجھے فجر باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

2۔ سونے سے پہلے سورۃ الکہف کی آخری دو آیات پڑھ کر جس وقت بیدار ہونا ہو وہ دل میں سوچ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں کہ اس وقت میری آنکھ کھل جائے۔

ان شاء اللہ تعالیٰ مذکورہ اعمال کرنے سے آپ کی آنکھ بروقت ضرور کھلے گی، اس کے بعد  اٹھنا اور نماز ادا کرنا آپ کے عزم وہمت پر موقوف ہوگا، پختہ عزم رکھیں گے تو ان شاء اللہ نماز کی پابندی نصیب ہوجائے گی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں