بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی اذان تک سحری کھا نے کا حکم


سوال

کیا اذان ہونے تک سحری کھا سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہےسحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے اور صبح صادق کے ساتھ سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے، اب اگر فجر کا وقت داخل ہوچکا ہے تو کھانا پینا جائز نہیں، فجر کا وقت چوں کہ  صبح صادق ہونے پر  ہوتا ہے اور فجر کی اذان صبح صادق ہوجانے کے بعد دی جاتی ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اذان شروع ہونے کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے، پس اگر کسی نے اس دوران ناواقفیت میں کھا پی لیا تو اس کا  روزہ نہ ہوگا، بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی۔

دینی کتب کی کسی دوکان سے کسی مستند ادارے کا دائمی نقشہ (مثلاً پروفیسر عبداللطیف مرحوم وغیرہ کا )خرید لیں،اس نقشہ میں صبح صادق کا  جو وقت لکھا ہو تا ہےاس کے مطابق روزہ بند کر لیں،اور سنت یہ ہے سحری کا وقت ختم ہونے سے پانچ منٹ پہلے سحری کھانا بند کر دیں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ زید بن ثابت سے روایت کر تے ہیں کہ انہوں نے بیان کیاکہ ہم نے رسول اللہﷺ کے سا تھ سحری کھا ئی پھر (جلد ہی)آپ ﷺنماز فجر کے لیے کھڑے ہو گئے،حضرت انس کہتے ہیں  کہ میں نے ان سے دریافت کیا کہ سحری کھانے اورفجر کی اذان کے درمیان کتنا وقفہ رہا ہو گا؟انہوں نے فر مایا پچاس آیات کے بقدر ۔حضرت مولانامنظور نعمانی اس حد یث کی تشرٰیح میں فر ما تے ہیں!صحت  مخارج اورقواعد قرات کے لحاظ کے ساتھ پچاس آیات کی تلاوت میں پا نچ منٹ سے بھی کم وقت صر ف ہو تا ہے،س بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ رسول ﷺ کی سحری اور اذان فجر کے درمیان صر ف چار پانچ منٹ کا فصل تھا   (معارف الحدیث، کتاب الصوم، ج3۔4،ص349،ط:دار الاشاعت) ،نیز سحر وافطار اور نمازوں کے اوقات معلوم کرنے کی سہولت ہماری ویب سائٹ اور ایپلی کیشن پر موجود ہے، سرورق پر  جا کر دار الافتاء کے سیکشن میں نمازوں کے  اوقات میں جاکر تلاش کی اپشن میں تاریخ، متعلقہ شہر اور جامعہ علوم اسلامیہ کا کلینڈر منتخب کیجیے، رواں مہینے کی تمام نمازوں کے اوقات کا نقشہ سامنے آجائے گا، مطلوبہ روزے کی تاریخ کے دن میں صبح صادق (سحری کا انتہائی وقت)، غروبِ آفتاب (افطار کا وقتِ آغاز) اور دیگر نمازوں کے اوقات آپ روزانہ کی بنیاد پر دیکھ سکتے ہیںِ۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن أنس، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه قال:تسحرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قام إلى الصلاة، قلت: ‌كم ‌كان ‌بين ‌الأذان ‌والسحور؟. قال: قدر خمسين آية".

(کتاب الصوم،ج2 ص678،رقم الحدیث؛ 1821،ط:دار ابن کثیر)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"﴿كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَی الَّيْلِ ﴾"وكلوا واشربوا الليل كله حتى ‌يتبينأي يظهر لكم الخيط الأبيض وهو أول ما يبدو من الفجر الصادق المعترض في الأفق قبل انتشاره، وحمله على الفجر الكاذب المستطيل الممتد كذنب السرحان وهم من الخيط الأسود وهو ما يمتد مع بياض الفجر من ظلمة آخر الليل من الفجر بيان لأول الخيطين- ومنه ‌يتبين الثاني- وخصه بالبيان لأنه المقصود".

(سورہ بقرہ،آیت نمبر 187،ط:دار الکتب العلمیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو ‌تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع فإذا هو طالع أو أفطر على ظن أن الشمس قد غربت فإذا هي لم تغرب فعليه القضاء ولا كفارة".

(کتاب الصوم،ج2،ص100،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں