بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی اذان سے پہلے تہجد پڑھنا، تراویح کے دوران عشاء کی بقیہ نماز پڑھنا، سگریٹ پینے سے وضو کا حکم


سوال

1۔ رمضان المبارک میں چونکہ سحری کےلیے انسان کو اُٹھنا پڑھتا ہے تو کیا نماز فجر کی اذان سے پہلے پہل نماز تہجد ادا کی جاسکتی ہے؟

 2۔قرآن کو خاموشی کے ساتھ سننے کا حکم دیا گیا ہے، پھر اکثر لوگ نماز تراویح کے دوران مسجد میں اپنی عشاء کی بقیہ نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

3۔ کیا سگریٹ پینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

۱۔واضح رہے کہ تہجّد کی نماز سنت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تہجّد کی نماز پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو تہجّد کی نماز پڑھنے کی بہت زیادہ ترغیب دیتے تھے اور احادیث میں اس کے بہت زیادہ فضائل وارد ہیں، لہذا صورت مسئولہ میں  صبح صادق سے پہلے تہجد کی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔

۲۔تراویح کی نماز کا وقت عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد ہے، اگر کسی نے عشاء کی فرض نماز ادا نہ کی ہو تو اس سے پہلے تراویح کی نماز ادا نہیں کرسکتا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر  کسی شخص کی عشاء کی نماز رہ گئی ہو یا امام کے ساتھ کچھ رکعات رہ گئی ہکوئی شخص  تراویح کے  دوران  عشاء  کی بقیہ نماز ادا کررہا ہے تو  اس کی نماز ہوجائے گی ۔

۳۔سگریٹ پینے سے وضو نہیں ٹوٹتا، البتہ اس سے چوں کہ منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے، اور فرشتوں کو بدبو ناپسند ہے، اس لیے اس وضو سے تلاوت اور نماز وغیرہ پڑھنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ وضو دوبارہ کرلیا جائے یا کم از کم اچھی طرح کلی کرکے منہ صاف کرلیا جائے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فيما بين أن يفرغ من صلاة العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم من كل ركعتين ويوتر بواحدة فيسجد السجدة من ذلك قدر ما يقرأ أحدكم خمسين آية قبل أن يرفع رأسه فإذا سكت المؤذن من صلاة الفجر وتبين له الفجر قام فركع ركعتين خفيفتين ثم اضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المؤذن للإقامة فيخرج."

(کتاب الصلوۃ , باب صلوۃ اللیل جلد 1 ص: 373 ط: المکتب الاسلامي)

درالمختار میں ہے:

"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته........(يجلس) ندبا (بين كل أربعة بقدرها.....ويخيرون بين تسبيح وقراءة وسكوت وصلاة فرادى."

(کتاب الصلوۃ , باب الوتر و النوافل جلد 2 ص: 43 ۔ 46 ط: دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإذا فاتته ترويحة أو ترويحتان فلو اشتغل بها يفوته الوتر بالجماعة يشتغل بالوتر ثم يصلي ما فات من التراويح."

(کتاب الصلوۃ , فصل فی التراویح جلد 1 ص: 117 ط: دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہےـ:

"(‌ومنها ‌الإغماء والجنون والغشي والسكر)........والسكر في هذا الباب أن لا يعرف الرجل من المرأة عند بعض المشايخ وهو اختيار الصدر الشهيد والصحيح ما نقل عن شمس الأئمة الحلواني أنه إذا دخل في بعض مشيته تحرك كذا في الذخيرة."

(کتاب الطهارۃ , الباب الاول فی الوضوء جلد 1 ص : 12 ط : دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہےـ:

"(قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذى الملائكة وأذى المسلمين ولا يختص بمسجده عليه الصلاة والسلام  بل الكل سواء لرواية مساجدنا بالجمع، خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره، وإنما خص الثوم هنا بالذكر وفي غيره أيضا بالبصل والكراث لكثرة أكلهم لها."

(کتاب الصلوۃ , باب مایفسد الصلوۃ و ما یکرہ فیها جلد 1 ص : 661 ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں