بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی اذان کے دوران کھانے پینے سے روزہ کا حکم


سوال

اگر آنکھ  دیر  سے کھلی تو کیا اذان کے دوران  اگر  کچھ  کھا پی لیا اور اذان کے ابتدائی حصے میں ہی پانی  پیا تھا تو اس سے روزے پر کچھ اثر تو نہیں پڑے گا؟

جواب

سحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے اور صبح صادق کے ساتھ سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے،فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد کھانا پینا جائز نہیں ہوتااگر چہ فجر کی اذان نہ ہوئی ہو۔

نیز فجر کا وقت چوں کہ  صبح صادق کے بعد ہوتا ہے، اور فجر کی اذان صبح صادق کے بعد دی جاتی ہے؛ لہذا   اذان شروع ہونے کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے، لہذا اگر آپ نے   ناواقفیت میں اذان کے دوران کچھ  کھا پی لیا تو اس  دن کا روزہ نہیں ہوا، بعد میں اس روزے کی قضا کرنا لازم ہوگا، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 405):

"أو تسحر أو أفطر يظن اليوم) أي الوقت الذي أكل فيه (ليلاً و) الحال أن (الفجر طالع والشمس لم تغرب) لف ونشر ويكفي الشك في الأول دون الثاني عملاً بالأصل فيهما ولو لم يتبين الحال لم يقض في ظاهر الرواية، والمسألة تتفرع إلى ستة وثلاثين، محلها المطولات (قضى) في الصور كلها (فقط).

الفتاوى الهندية (1/ 194):

"تسحرّ على ظن أن الفجر لم يطلع، وهو طالع أو أفطر على ظنّ أنّ الشمس قد غربت، ولم تغرب قضاه، ولا كفارة عليه؛ لأنه ما تعمد الإفطار، كذا في محيط السرخسي.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209201218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں