بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کے وقت فرض نماز سے پہلے قضا نماز پڑھنا


سوال

کیا فجر کے وقت فرض نماز سے پہلے فوت شدہ نماز یعنی قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں؟ دلیل کے ساتھ جواب عنایت کریں۔

جواب

فجر  کی نماز سے پہلے یا فجر کی سنت پڑھنے کے بعد یا فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے اگر کوئی قضا نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے، بلکہ تین اوقاتِ  مکروہہ (سورج طلوع ہونے سے لے کر اشراق کا وقت ہونے تک، استواءِ شمس یعنی دوپہر کے وقت سورج عین سر کے اوپر آنے کے وقت سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد  اور  عصر کے بعد سورج زرد پڑنے کے بعد سے لے کر غروبِ شمس تک) کے علاوہ کسی بھی وقت قضا نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ 

  البتہ عصر اور فجر کی نماز کے بعد اور صبح صادق کے بعد فجر کی نماز سے پہلے لوگوں کے سامنے قضا نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اگر ان اوقات میں قضا نماز پڑھنی ہو تو ایسی جگہ پڑھے جہاں لوگ نہ دیکھیں، اس لیے کہ ان اوقات میں نفل نماز ادا کرنا منع ہے، اب اگر لوگوں کے سامنے قضا نماز پڑھے گا تو دیکھنے والے سمجھ جائیں گے کہ اس وقت جب کہ نفل پڑھنا جائز نہیں ہے تو یہ قضا نماز پڑھ رہا ہوگا، اس سے اپنی پردہ دری لازم آئے گی، کیوں کہ  نماز کا قضا ہونا عیب کی بات ہے جس پر اللہ نے پردہ ڈالا ہوا ہے تو آدمی کو خود یہ عیب ظاہر کر کے اللہ کے ڈالے ہوئے پردے کو چاک نہیں کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 52)
تسعة أوقات يكره فيها النوافل وما في معناها لا الفرائض. هكذا في النهاية والكفاية فيجوز فيها قضاء الفائتة وصلاة الجنازة وسجدة التلاوة. كذا في فتاوى قاضي خان.
منها ما بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر. كذا في النهاية والكفاية يكره فيه التطوع بأكثر من سنة الفجر
.فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144110200517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں