بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کے فورًا بعد سونے کا حکم


سوال

فجر کی نماز کے بعد فورًا سو جانا کیسا ہے؟

جواب

فجر کی نماز کے بعد  بغیر کسی ضرورت کے طلوعِ آفتاب سے پہلے سونا مکروہ ہے۔

مستحب یہ ہے کہ صبح صادق (یعنی فجر کا وقت داخل ہونے) سے لے کر سورج طلوع ہوکر اشراق کا وقت ہونے تک آدمی جاگتا رہے، اور اس پورے وقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے، فجر کی نماز کی ادائیگی کے ساتھ ذکر و تلاوت، استغفار و دعا میں مشغول رہے، اور اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد اشراق کی نماز ادا کرکے پھر ضرورت ہو تو سوجائے، اس لیے کہ از روئے روایات فجر کی نماز کا مکمل وقت ارزاق وغیرہ کی تقسیم کا وقت ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر برکت اور خیر کی دعا اور ذکر میں مشغول رہنا چاہیے۔ تاہم اگر کسی وجہ سے رات میں نیند نہ کرسکا ہو اور دن میں نیند کرنے کا موقع نہ ہو، یا کوئی عذر ہو تو فجر کی نماز اپنے وقت میں ادا کرنے کے بعد یا اس سے پہلے فجر کے وقت میں سونا ممنوع نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 376):
"ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء".

وفیه أيضًا:

"ولا یتکلم بعد الفجر إلى الصلاة إلا بخير، وقیل: بعدها أيضًا إلى طلوع الشمس". (5/380) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں