بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فیصل اسلامی نور کارڈ کا حکم


سوال

 فیصل بینک نے ابھی اس وقت ایک نیا اسلامی کریڈٹ کارڈ جاری کیا ہے ،جس کا نام فیصل اسلامی نور کارڈ ہے اور فیصل بینک کے مطابق اس کی بنیاد تورق کے اسلامی اصول پر ہے اور یہ ایک مکمل طور پر شریعت کے مطابق کارڈ ہے، کیا اس کارڈ کا استعمال کرنا جائز ہے؟ رہنمائی تفصیلی طور پر درکار ہے۔

جواب

 واضح رہے کہ جس طرح سود لینا حرام ہے، اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی شرعاً حرام ہےچوں کہ کریڈٹ کارڈ چاہے وہ کسی بینک کا کسی بھی نام و عنوان سے ہو،صارف کریڈٹ کارڈ لیتے وقت بینک سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ وہ اگر  لی جانے والی رقم مقررہ مدت میں واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کرے گا،تویہ معاہدہ شرعاً جا ئز نہیں ؛اس لیے  کہ اگر بالفرض  کریڈٹ کارڈ لینے والا شخص لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا بنوانا اور استعمال کرنا  ناجائز ہے  اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس میں گناہ میں مزید اضافہ ہوگا،   اس لیے ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا اور اس کو کسی بھی کام میں استعمال کرنا  ناجائز ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں فیصل بینک کا مذکورہ "اسلامک نور کارڈ"  چوں کہ ایک  کریڈٹ کارڈہے،اس لیے اس کا بنوانا اور  استعمال کرنا سودی معاہدے اور سودی لین دین کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔ باقی اگر اس کا طریقہ کار باقی بینکوں سے مختلف ہے تو اس طریقہ کار کی تفصیل  شرائط وضوابط کے ساتھ دوبارہ سوال ارسال فرمادیں۔

الأشباہ والنظائر میں ہے:

"ماحرم فعله حرم طلبه".

(القاعدة الرابعة عشر،ج:1،ص:348،ط:مکتبه علمیه)

عمدة القاری میں ہے:

"الرضی بالحرام حرام."

(باب آكل الرباوشاهده،كاتبه،ج:17،ص:320،ط:دار الكتب العلمية)

کریڈٹ کارڈ کے لیے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

اسلامی بینک کے کریڈٹ کارڈ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں