بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فائلر کا نان فائلر سے بینک کے ذریعہ رقم بھیجنے پرعوض لینا


سوال

زید کا بینک اکاؤنٹ ہے ، اوروہ فائلر ہے ،( یعنی وہ سالانہ کے حساب سے کچھ ٹیکس اداکرتاہے ) فائلرہونے کے بعدجتنی رقم نکلوانی ہوتواضافی ٹیکس لاگونہیں ہوتا، جب کہ نان فائلر ہونے کی صورت میں پیسہ نکالنے یابھیجنے پر دوسو سے تین سوروپے تک ٹیکس چارجز لاگوہوتاہے،زید  کا اکاؤنٹ بینک میں ہے اوروہ فائلر ہے، دیگراشخاص جن کا بینک اکاؤنٹ یاتوسرے سے ہے ہی نہیں ، یااگرہے تونان فائلر کی صورت میں  ان سے دوسوسے تین سوتک اضافی چاجز لاگوہوتاہے، اب اگرمذکورہ اشخاص زید کے اکاؤنٹ سے پیسے بھیج دیں اورزید جس کااکاؤنٹ فائلر کی صورت میں ہے ان سے (دوسو یاتین سورقم جوبینک نان فائلر کی صورت میں وصول کرتاتھا) آیازید یہ دوسویاتین سورقم مذکورہ اشخاص سے لے سکتاہے یانہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  فائلر شخص اپنے اکاؤنٹ سے نان فائلر شخص کے  پیسے نکالنے اوربھیجنےپر ان سے اتنی رقم اضافی  لے سکتا ہے جس قدر رقم بینک کی طرف سے رقم کے ٹرانسفر کرنے پر  فیس  /اجرت کے طور پروصول کی جاتی ہے،اس سے زائد رقم لوگوں سے لینا  شرعا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"(وكل ما صلح ثمنًا) أي بدلًا في البيع (صلح أجرة) لأنها ثمن المنفعة."

(رد المحتار6 / 4،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں