بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ اسلامی بینکوں کی منافع اسکیموں سے فائدہ اٹھانا


سوال

1۔آج کل مختلف بینکوں میں اسلامی منافع اسکیم متعارف کرائی گئی ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ منافع جو کہ فکس(FIX)بھی ہوتے ہیں اور پروفٹ(PROFIT) نقصان (LOSS) بھی ان میں ہوتاہے، کیا یہ شرعی طورپر جائز ہے؟ جب کہ نفع سالانہ اور ماہانہ کی بنیاد پر ملتا ہے ؟

2۔ اسٹاک ایکسچیج میں سرمایہ کاری کیا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

جواب

1. واضح رہے کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں اور دیگر بینکوں کی ماہانہ یا سالانہ اسکیموں میں رقم لگاکر منافع حاصل کرنا جائز نہیں ہے ۔ 

2.اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا  نہ تو مطلقًا حرام ہے، اور  نہ  ہی مطلقًا جائز ہے، اگر حصص کی خرید و فرخت کے وقت درج ذیل  شرائط کی پاس داری کرتے ہوئے  سرمایہ کاری کی جائے تو یہ سرمایہ کاری جائز ہوگی:

1-  حقیقی کمپنی کے شیئرز کی خریداری کی جائے، ورچوئل  کمپنی کے شیئرز  نہ خریدے جائے۔

2-   حلال  سرمایہ  والی کمپنی کے شیئرز خریدے جائیں، بینک یا حرام کاروبار کرنے والے اداروں کے شیئرز کی خریداری نہ ہو۔

3-   کمپنی نے بینک سے سودی قرضہ نہ لیا ہو۔

4-  کمپنی  کا کاروبار حلال ہو۔

5-    اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

6-  کمپنی کا کل   سرمایہ حلال ہو۔

7-  شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔

8-   کمپنی حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کرتی ہو۔

9-  شیئرز  اور اس کی قیمت کی ادائیگی  دونوں ادھار نہ ہو۔

10-  شیئرز کی خرید و فروخت میں جوے کی صورت نہ ہو۔

 لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا  اور مختلف کمپنیز کے شیئرز کی خرید و فروخت کرنا جائز  ہے،  بصورتِ دیگر اس کاروبار سے منسلک ہونا جائز نہیں ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں