بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فحش فلم دیکھنے سے روزے کا حکم


سوال

روزے کی حالت میں اگر انسان سے فحش فلم دیکھنے کا گناہ ہوجائے تو روزے پر کیا اثر پڑے گا، اور اس کی توبہ و استغفار کیا ہوگی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فلم بینی مطلقاً ناجائز ہے،پھر  اگر فحش بھی ہو تو اس کے دیکھنے میں دوہرا گناہ ہے، اور رمضان میں ہو تو کئی گناہوں کا مجموعہ اور روزے کا اجر وثواب اور اس کی روح ختم کرنے کا ذریعہ ہے، اس لیے اگر کسی شخص سے واقعۃً مذکورہ فعل سرزد ہوا ہے تو اسے اپنی سرزد ہونے والے گناہوں پر پشیمان ہوکرآئندہ کسی بھی طرح کے گناہ نہ کرنے کے عزمِ صمیم کے ساتھ صدقِ دل سے سچی توبہ و استغفار کرنی چاہیے، تاہم محض فلم بینی سے روزہ فاسد نہیں ہوتا،  البتہ اگر  مذکورہ فعل شنیع کی وجہ سے اپنے عمل سے انزال ہوگیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا اور قضا لازم ہوگی۔

تحفة الفقهاء للسمرقندی میں ہے:

"وكذلك لو نظر إلى فرج امرأة شهوة فأمنى أو تفكر فأمنى لايفسد صومه؛ لأنه حصل الإنزال لا بصنعه فلايكون شبيه الجماع لا صورة ولا معنى".

(كتاب الصوم، ج:1، ص:352، ط:دارالكتب العلمية)

تفسير القرآن العظیم والسبع المثانی (روح المعاني)  میں ہے:

"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ...

أخرجه ابن مردويه عن ابن عباس قال: «قال معاذ بن جبل: يا رسول الله ما التوبة النصوح؟ قال: أن يندم العبد على الذنب الذي أصاب فيعتذر إلى الله تعالى ثم لا يعود إليه كما لا يعود اللبن إلى الضرع»...

وقال الإمام النووي: التوبة ما استجمعت ثلاثة أمور: أن يقلع عن المعصية وأن يندم على فعلها وأن يعزم عزما جازما على أن لا يعود إلى مثلها أبدا فإن كانت تتعلق بآدمي لزم رد الظلامة إلى صاحبها أو وارثه أو تحصيل البراءة منه، و ركنها الأعظم الندم.

و في شرح المقاصد قالوا: إن كانت المعصية في خالص حق الله تعالى فقد يكفي الندم كما في ارتكاب الفرار من الزحف وترك الأمر بالمعروف، وقد تفتقر إلى أمر زائد كتسليم النفس للحد في الشرب وتسليم ما وجب في ترك الزكاة، ومثله في ترك الصلاة وإن تعلقت بحقوق العباد لزم مع الندم، والعزم إيصال حق العبد أو بدله إليه إن كان الذنب ظلما كما في الغصب والقتل العمد، ولزم إرشاده إن كان الذنب إضلالا له، والاعتذار إليه إن كان إيذاء كما في الغيبة إذا بلغته و لايلزم تفصيل ما اغتابه به إلا إذا بلغه على وجه أفحش".

(سورة التحريم، رقم الآية:08، ج:14، ص:352، ط:داراحىاء التراث العربى)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144309101093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں