بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فحاشی اور عریانی کے نتائج اور کسی کی بردہ دری اور آپرو ریزی کرنا


سوال

میری  عرصہ چار سال قبل ایک شخص سے ملاقات ہوئی ،میری دوست کے توسط سے ،جس کے بعد اس شخص نے کہا کہ آپ مجھ سے دوستی کریں ،دو سال تک میرا اس سے تعلق رہا ،فون پر بات چیت ہوتی رہی ،اس نے کئی مرتبہ مجھ سے اپنی پسند کے میسج ،جو بیہودہ تھے ،ریکارڈ کروائے ،اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ،جب میں اس سے ملنے گئی تو اس نے میرے ساتھ زبردستی زنا کیا اور ویڈیو اور تصویر بنا کر اپنے پاس رکھ لی ،اس کے بعد جب میں نے اسے نظر انداز  کرنا شروع کیا تو اس نے مجھے بلیک میل کرنا شروع کر دیا ،اور کہتا ہے کہ مجھ سے ملو ،ورنہ میں تمہاری ویڈیو اور تمہاری تصویر تمہارے والدین کے پاس بھیج دوں گا ،اس کے علاوہ اس نے میرے موبائل فون کا ڈیٹا نکال کر میری تمام دوستوں کو بیہودہ میسج کرنا شروع کر دیے،اور مجھ سے کہا کہ اگر تم نے مجھ سے تعلق چھوڑا تو میں تمہیں اتنا بدنام کر دوں گا اور تمہارے  منہ پر تیزاب پھینک دوں گا کہ تم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گی ،میرے بھائی کو بھی بیہودہ میسج کر رہا ہے اور اس کو بھی تنگ کر رہا ہے،اب یہ شخص میرے محلہ میں آکر مجھے میرے رشتہ داروں کے سامنے بدنام کر رہا ہے اور میری فیملی کو بہت تنگ کر رہا ہے،میری تصاویر اور ویڈیو کی بنا پر مجھ سے دوبارہ ملنے کی دھمکیاں دے رہا ہے،آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس بارے میں فتوی دیں کہ اس کا مجھ سے زبردستی زنا ،میری تصاویر اور ویڈیو بنا کر مجھے بلیک میل کرنے اور میری فیملی کو تنگ کرنا کیسا ہے  ؟

جواب

واضح رہے کہ اسلام نہ صرف زنا کو حرام قرار دیتا ہے ،بلکہ اس کے دواعی کو بھی حرام قرار دیتا ہے،اور ایسی تمام اشیاء اور امور پر کڑی پاپندی لگادیتا ہے جو آگے چل کر زنا کا سبب بن سکتے ہوں ،چناچہ نامحرم عورتوں یا غیر محرم  مردوں  کو دیکھنا ،ان کے ساتھ تنہائی میں اٹھنا بیٹھنا ،ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرنایہ تمام  امور حرام ہیں، کیوں کہ یہ امور بھی انسان کے جذبات کو ابھارتے اور اس کی شہوانی قوتوں کے انتشار کا سبب بنتے ہیں ،بلکہ اسلام تو شہوانی قوت کو تعمیری کاموں میں استعمال کرتا ہے اور اسے ایک خاص نظم و ضبط کے تابع کرتا ہے ،اس کے بے جا استعمال کو حرام قرار دیتا ہے ،کیوں کہ اس کا بے جا استعمال صحت انسانی کو برباد کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بد اخلاقی ،بے چینی ،اور خانگی جھگڑوں  کا سبب بنتا ہے۔فحاشی اور عریانی ایسی تباہ کن چیز ہے ،اگر کسی معاشرے میں عام ہوجائے تو اسے صفحہ ہستی سے مٹا کر ہی دم لیتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ  کا مذکورہ شخص سے دوستی کرنا اور اس سے دو سال تک فون پر باتیں کرنا اور تعلق رکھنا  سب حرام تھا ،اور موجودہ صورت حال کی سائلہ خود ذمہ دار ہے،سائلہ اپنے پچھلے   گناہوں سے اللہ تعالی سے خوب  توبہ و استغفار کرے  ،اور آئندہ کے لیے نا محرم سے ملاقات اور تعلقات قائم نہ کرنے کا عزم کرے ،  مذکورہ شخص کا اس کے ساتھ  زنا کرنا پھر اس کی ویڈیو بنا کر  سائلہ کی پردہ دری اور آبروریزی کرنا ،اور خاندان والوں کو تنگ کرنا شرعاً،اخلاقاً اور قانوناً سنگین جرم ہے ،اس شخص کو اپنے اس عمل سے باز آنا چاہیے ،باقی مذکورہ صورت حال سے نکلنے کی جو جائز ممکنہ صورت ہو وہ اختیارکی جائے اور اگر عدالتی چارہ جوئی ممکن ہو تو وہ بھی اختیارکی جا سکتی ہے ۔

الدر المختار میں ہے:

"وفي الأشباه: الخلوة بالأجنبية حرام إلا لملازمة مديونة هربت ودخلت خربة أو كانت عجوزا شوهاء أو بحائل"

(کتاب الحظر و الاباحۃ ،ج:6،ص:368،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"ولا يكلم الأجنبية إلا عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى"

(کتاب الحظر و الاباحۃ ،ج:6،ص:369،ط:سعید)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌من ‌ستر ‌عورة ‌أخيه المسلم، ستر الله عورته يوم القيامة، ومن كشف عورة أخيه المسلم، كشف الله عورته، حتى يفضحه بها في بيته"

(کتاب الحدود ،باب الستر علی المومن ودفع الحدود بالشبہات ،ج2،ص:850،ط:دار احیاء الکتب العربیہ )

ترجمہ :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ جل شانہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ،جو شخص کسی مسلمان کی پردہ دری کرتا ہے،اللہ جل شانہ اس کی پردہ دری فرماتا ہے حتی کہ گھر بیٹھے اس کو رسوا کر دیتا ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن سعيدبن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن من أربى الربا الاستطالة في عرض المسلم بغير حق» . رواه أبو داود والبيهقي في «شعب الإيمان"

(کتاب آداب ،باب ما ینہی عنہ،ج:3،ص:1402،ط:المکتب الاسلامی )

ترجمہ:

حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "سب سے بدترین سود یہ ہے کہ کسی مسلمان بھائی کی عزت میں ناحق دست درازی کرے ۔(مظاہر حق)

وفیہ ایضا:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما عرج بي ربي مررت بقوم لهم أظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء الذين يأكلون لحوم الناس ويقعون في أعراضهم ". رواه أبو داود

(کتاب آداب ،باب ما ینہی عنہ،ج:3،ص:1402،ط:المکتب الاسلامی )

ترجمہ :

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب اللہ تعالی نے مجھے معراج کرائی تو گزر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا کہ جن کے ناخن تانبے کے تھے جن سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ،میں جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟تو انہوں نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے اور ان کی  آبروریزی کرتے ہیں۔(مظاہر حق) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں