بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فائیور مارکیٹ سے قرضہ لینے کا حکم


سوال

فائیور ایک مارکیٹ ہے جہاں ہم آن لائن مزدوری پر کام کرتے ہیں اگر وہ ہمیں (2500) ڈالر ادھار دے اس شرط پر وہ کچھ پیسے بڑھاکر لے گی اور ٹائم کوئی فکس نہیں جب جب مزدوری ملےگی وہ (40) فیصد کاٹ لیا کرے گی جب تک کے پیسے پورے نہ ہوجائیں،  کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ مارکیٹ مخصوص رقم ادھار پر دینے کے بعداس رقم کو اضافی رقم کے ساتھ مزدوری سے وصول کرتی ہے، تو ان کی طرف سے مذکورہ رقم کے ساتھ اضافی رقم وصول کرنا سود ہے، اور سودپر مشتمل قرضہ لینا  اور دیناحرام ہے۔

قرآنِ مجید میں ہے:

" يمحق الله الربا ويربي الصدقات والله لا يحب كل كفار أثيم" .

ترجمہ:اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے کسی کفر کرنے والے کو ( اور) کسی گناہ کے کام کرنے والے کو۔

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:276، ترجمہ:بیان القرآن)

قرآنِ مجید میں ہے:

" يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وذروا ما بقي من الربا إن كنتم مؤمنين فإن لم تفعلوا فأذنوا بحرب من الله ورسوله وإن تبتم فلكم رؤس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة وأن تصدقوا خير لكم إن كنتم تعلمون."

" ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔  پھر اگر تم (اس پر عمل) نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے (یعنی تم پر جہاد ہوگا) اور اگر تم توبہ کرلو گے تو تم کو تمہارے اصل اموال مل جاویں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی ظلم کرنے پائے گا۔اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہےآسودگی تک، اور یہ کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم کو اس (اس کے ثواب کی) خبر ہو۔"

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:278/ 279/ 280، ترجمہ:بیان القرآن)  

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا حجاج، حدثنا شريك، عن الركين بن الربيع، عن أبيه، عن ابن مسعود، أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الربا وإن كثر، فإن عاقبته تصير إلى قل."

(مسندِ احمد بن حنبل، مسند المكثرين من الصحابة، مسند عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه، رقم الحدیث:3754، ج:6، ص:297، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

"ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سود اگرچہ زیادہ ہو، بہرحال اس کا انجام قلت ہی ہے۔"

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503100270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں