فیکٹری کے لیے لی گئی گاڑی میں زکوٰةکا کیا حکم ہے ؟
بصورتِ مسئولہ فیکٹری کے کام وغیرہ کے لیے زیرِ استعمال گاڑی پر زکوۃ نہیں ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."
(كتاب الزكوة، فصل الشرائط اللتى ترجع الى المال، ج:2، ص:11، ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200666
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن