بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیکٹری کے کام کے لیے زیرِ استعمال گاڑی پر زکوۃ کا حکم


سوال

فیکٹری  کے لیے لی گئی گاڑی میں زکوٰةکا کیا حکم ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ فیکٹری کے کام وغیرہ کے لیے زیرِ استعمال  گاڑی پر زکوۃ  نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."

(كتاب الزكوة، فصل الشرائط اللتى ترجع الى المال، ج:2، ص:11، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209200666

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں